وزیرِ اعظم پاکستان، محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ دورہ آذربائیجان پر ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں آذربائیجان کے ساتھ ہونے والے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں کو جلد عملی جامہ پہنانے کی ہدایت دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے اس اجلاس میں وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین موجودہ تجارت کے حجم کو دو ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے ایک جامع لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے اس موقع پر آذربائیجان کے صدر کی جانب سے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کے بارے میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی زیر نگرانی ایک کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کمیٹی کو توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں معاہدوں کے لیے تیاری کرنے کی ذمہ داری دی گئی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔وزیرِ اعظم نے آذربائیجان کے صدر کے آئندہ ماہ متوقع دورہ پاکستان سے قبل تمام تر تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت دی تاکہ اس دورے کو کامیاب بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ وزیرِ اعظم نے آذربائیجان سمیت ان تمام ممالک میں جہاں پاکستان کے ساتھ تجارت کی وسیع استعداد موجود ہے، وہاں ٹریڈ افسران کی تعیناتی کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں۔ وزیرِ اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کی وسیع استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم کو باکو میں منعقدہ مشترکہ بزنس فورم کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا، جس میں 83 پاکستانی اور 101 آذربائیجان کی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے 13 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔اس اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، جام کمال خان، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اس اجلاس کی تفصیلات نے واضح طور پر یہ ظاہر کیا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے۔