بچوں کے معروف ادیب اور نوے کی دہائی سے لے کر موجودہ دور تک ادبِ اطفال کی مختلف تحریکوں کے روح رواں، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز چائلڈ رائٹر اظہر عباس طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر تقریباً 65 برس تھی۔

اظہر عباس ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی شدید تکلیف میں مبتلا تھے اور کئی ماہ سے صاحبِ فراش تھے۔ ان کے انتقال کی خبر نے نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر کے ادبی و تعلیمی حلقوں کو افسردہ کر دیا۔ وہ بچوں کے ادب کے حوالے سے ایک پہچانا ہوا نام تھے جنہوں نے کئی دہائیوں تک بچوں کے لیے تخلیقی اور تعلیمی مواد تخلیق کیا۔ ان کی تحریریں نہ صرف معصوم ذہنوں کی تربیت کرتی تھیں بلکہ ان میں اخلاقی اقدار اور حب الوطنی کا جذبہ بھی اُجاگر کرتی تھیں۔

آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (اپووا) کے بانی صدر ایم ایم علی، سینئر وائس چیئرمین ملک یعقوب اعوان، خواتین ونگ کی سینئر نائب صدر سلمیٰ کشم، سیکرٹری جنرل مدیحہ کنول، نائب صدر حافظ محمد زاہد، سفیان علی فاروقی، اسلم سیال، صدر خواتین ونگ خیبر پختونخوا فائزہ شہزاد،جنرل سیکرٹری خواتین ونگ خیبر پختونخوا ناز پروین،ضلع چکوال سے اپووا کوآرڈینیٹر فیضان شیخ، سیالکوٹ سے خرم میر، قصور سے طارق نوید سندھو، کلرکہار سے اعجاز الحق عثمانی ،ڈی جی خان سے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ بڈانی اور دیگر اراکین نے اظہر عباس کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئےاظہر عباس کی وفات کو بچوں کے ادب کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا اور کہا کہ ان کی علمی و ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،اظہر عباس کی وفات ایک چراغِ علم کے بجھنے کے مترادف ہے۔ ان کا تخلیقی سرمایہ نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ بنا رہے گا۔

Shares: