جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”
جمخانہ کلب لاہور میں جنسی زیادتی کا مبینہ الزام لگا کر مقدمہ درج کرنیوالے عظمیٰ پرانی کھلاڑی نکلی،اہم سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ دوستی، تعلقات، پھر زیادتی کا الزام لگاکر بلیک میل کرنا عظمیٰ شہزادی کا پرانا وطیرہ ،عظمیٰ پر ماضی میں مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے تا ہم عظمیٰ شہزادی نے زیادتی کا الزام لگا کر بلیک میل کر کے پیسے بٹورنے کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا
گزشتہ پانچ برسوں میں عظمیٰ نامی خاتون نے ایک دو نہیں بلکہ ایک درجن سے زیادہ زیادتی کے مقدمے درج کروائے ہیں،کچھ مقدموں میں عظمیٰ شہزادی نے پیسے لے کر صلح بھی کر لی، اب جمخانہ زیادتی کیس میں بھی عظمیٰ شہزادی نے یہی کام کیا، درج مقدمے میں عظمیٰ نے نہ صرف اپنی اصلیت چھپائی نام غلط لکھوایا بلکہ ایف آ ئی آر میں اپنا فون نمبر اور شناختی کارڈ نمبر بھی غلط لکھوایا، عظمیٰ کو مقدمہ کے اندراج کے بعد اب پولیس تلاش کر رہی ہے لیکن عظمیٰ نامی مدعی خاتون کہیں نہیں مل رہی، ایف آئی آر پر جو نمبر عظمیٰ شہزاد ی نے لکھوایا وہ نمبر کراچی کے کسی شہری کے پاس ہے اور وہ اس مقدمہ کے اندراج کے بعد آنے والی فون کالز سے پریشان ہو چکا ہے
عظمیٰ شہزادی کا سیاسی رہنماؤں، افسران اہم شخصیات کو بلیک میل کرنے کا مکروہ دھندہ گزشتہ کئی برسوں سے چل رہا ہے،عظمیٰ شہزاد ی کا تعلق پنجاب کے شہر رحیم یار خان سے ہے،کوٹ سمابہ کی رہائشی عظمیٰ شہزادی نام بھی بدلتی رہتی ہے، عظمیٰ شہزادی نے تحریم، خنسہ، شازیہ اور طیبہ کے ناموں سے ماضی میں مقدمے درج کروائے تھے ،عظمیٰ شہزادی نے نہ صرف لاہور بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی تھانوں میں بھی مقدمے درج کروائے ہیں،عظمیٰ شہزادی نے لودھراں، رحیم یار خان، خان پور، ملتان،لاہور میں ایک ہی نوعیت کے مقدمے درج کروائے،عظمیٰ شہزادی کی جانب سے جتنے بھی مقدمے درج کروائے ان میں ایف آئی آر کا متن تقریبا ایک جیسا ہوتا ہے کہ مجھے نوکری کا جھانسہ دے کر بلا کر زیادتی کی گئی،پھر 15 پر کال کی تو پولیس آئی، اب جمخانہ زیادتی کیس کا مقدمہ بھی اسی نوعیت کا ہی ہے، عظمیٰ شہزادی لاہور میں ایک اور مقدمہ درج کروانے میں کامیاب ہو چکی ہے، پولیس نے بغیر کسی تصدیق کے ون فائیو پر ایک کال کی وجہ سے مقدمہ درج کر لیا، پولیس نے یہ بھی جاننے کی کوشش نہیں کہ مدعی خاتو ن کون ہے اور اسکا ماضی میں کیا کردار رہا ہے.
عظمیٰ شہزادی نے ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے خلاف تھانہ کینٹ ملتان میں مقدمہ درج کروایا تھا جس میں اسی طرح کا الزام عائد کیا گیا تھا،عظمیٰ شہزادی نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ لاہور کی رہائشی ہے اسکا اپنی ایک خاتون دوست کے ذریعے شیخ طاہر سے رابطہ ہوا جس نے نوکری دینے کا کہا اور اپنے کاغذات سمیت ملتان بلایا وہ جمعہ کی شب بس کے ذریعے ملتان پہنچی جہاں شیخ طاہر نے اسکو اپنی گاڑی میں ریسیو کیا اور ابدالی روڈ پر واقع پر ایک ہوٹل میں لایا جہاں اسے گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا خاتون نے بتایا کہ موقع دیکھ کر میں نے 15 پر کال کی،تھانہ کینٹ میں یہ مقدمہ جون 2022 میں درج کیا گیا تھا.
تاہم ملتان میں درج مقدمے میں جب پولیس نے تحقیقات کیں تو بالکل وہی ہوا جو لاہور جمخانہ مقدمے میں ہو رہا، اس مقدمے میں بھی عظمیٰ شہزادی نے نام فون نمبر غلط لکھوایا تھا، عظمیٰ شہزادی کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا پھر بھی پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تھا، اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے عظمیٰ کو کال کی تو ایف آئی آر پر درج نمبر غلط تھا جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا تو انکشاف ہوا کہ عظمی نے بلیک میلنگ کا دھندہ اپنایا ہوا ہے.، غلط نام و کوائف بتانے پر مدعیہ عظمیٰ شہزادی کے خلاف تھانہ کینٹ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا. ملزمہ عظمی شہزادی کے خلاف مقدمہ نمبر 520/22 بجرم 420،468،471 ت پ درج کیا گیا تھا.
عظمیٰ شہزادی نے جن افراد پر زیادتی کے جھوٹے مقدمے درج کروائے ان میں محکمہ داخلہ اورانکم ٹیکس کے افسران بھی شامل ہیں،پولیس حکام کے مطابق جب تحقیقات کی گئی تو یہ تمام مقدمے جھوٹے ثابت ہوئے ، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ عظمیٰ شہزادی کے خلاف پنجاب بھر میں نصف درجن سے زائد دھوکہ دہی، چوری، دھمکیاں دینے کے الزامات کے تحت مقدمے درج ہیں
جنوری 2021 میں جھوٹے مقدمے درج کروانے کے الزام میں عظمیٰ شہزادی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں گرفتار بھی ہو چکی ہے تا ہم عظمیٰ نے بعد ازاں ضمانت کروا لی اور رہا ہونے کے بعد پھر وہی دھندہ شروع کر دیا.
عظمیٰ شہزادی نے لاہور میں 2020 میں ایک ڈاکٹر پر بھی زیادتی کا الزام لگا کر مقدمہ تو درج کروا دیا تھا تا ہم پولیس نے جب عظمیٰ کا میڈیکل کروانے کا کہا تو عظمیٰ شہزادی نے انکار کر دیا تھا
عظمیٰ شہزادی کے آبائی علاقے کوٹ سمابہ کے شہریوں نے عظمیٰ کے خلاف ڈی ایس پی کو ایک درخواست 2016 میں دی تھی، جس میں مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں، تاجر تنظیموں کے عہدیداروں کے دستخط تھے، درخواست میں کہا گیا تھا کہ ” بخدمت جناب ڈی ایس پی صاحب، صدر سرکل رحیم یار خان۔ جناب عالی گزارش ہے کہ ایک عورت جو کہ کوٹ سمابہ کی رہائشی ہے، مذکورہ عورت اہالیان کوٹ سمابہ کے لئے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ یہ عورت شہر کے معزز حضرات کو ان کی دکانوں اور کاروباری اداروں میں جا کر پسٹل دکھاتی ہے اور مختلف تھانوں میں مختلف ناموں سے درخواستیں دے کر شریف شہریوں کو بلاوجہ تنگ کر کے پریشان کرتی ہے اور رقم لے کر جان چھوڑتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پولیس عملہ اور افسران بھی اس سے خوف کھاتے ہیں مذکورہ عورت شہر کے تمام دکانداروں کو بلیک میل کرتی ہے اور جھوٹی درخواستیں دے کر بھی رقوم بٹورتی ہے۔ اس کی ساری درخواستوں میں دستخط اور موبائل نمبر ایک ہی ہوتے ہیں مذکورہ عورت کو پولیس کی آشیر باد حاصل ہے اور کئی مرتبہ بے گناہ شہریوں کو پولیس سے ملکر حوالات میں بند کروا چکی ہے۔ یہ پولیس اور بعض تنظیموں سے تعلق کا کہہ کر عزت دار شہریوں کو ڈراتی ہے۔ گزارش ہے کہ اس خطرناک عورت کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے ،
ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل
بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا
بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے
سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری
ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست
جم خانہ کلب کے کمرہ نمبر 59 میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی
عظمیٰ شہزادی شہریوں کی عزتوں کے ساتھ کھیل رہی ہے،اور پولیس بھی دھڑا دھڑ بغیر کسی تحقیقات کے مقدمے درج کیے جا رہی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ماضی میں مقدمے جھوٹے ثابت ہونے اور شہریوں پر جھوٹے الزام لگانے، انہیں بلیک میل کرنے کے جرم میں عظمیٰ شہزادی کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے.