باغی ٹی وی کی خبر پر بڑا ایکشن،سندھ ہائی کورٹ نے حیسکول پیٹرولیم کے اثاثے ضبط کرنے حکم جاری کر دیا

حکم نامہ برطانوی عدالت سے حیسکول کے خلاف مینا انرجی دبئی کے حق میں جاری ہونے والی ڈگری پر عملدرآمد کے کیس میں جاری کیا گیا،برطانیہ کی ہائی کورٹ آف جسٹس، بزنس اینڈ پراپرٹی کورٹس نے 15 جون 2018 کو مینا انرجی کے حق میں حیسکول کے خلاف 95 لاکھ امریکی ڈالر کی ڈگری جاری کی تھی عدالت نے حیسکول کو حیسکومب لیبریکنٹس، واس ایل این جی اور حیسکول ٹرمینل لمیٹڈ میں اپنے شیرز ٹرانسفر کرنے سے روک دیا، عدالت نے حیسکول کو اپنے متعدد بینک اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ مینا انرجی دبئی نے ڈگری پر عملدرآمد کرانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے ڈگری پر عملدرآمد کے خلاف حیسکول کے وکیل کے اعتراضات مسترد کردیئے اور فیصلہ سنا دیا

واضح رہے کہ باغی ٹی وی نے حیسکول کی کرپشن کے حوالہ سے ایک خبر شائع کی تھی، پاکستان کا سب سے بڑا مالی سکینڈل باغی ٹی وی نے بے نقاب کیا تھا، حسیکول سالانہ عام اجلاس منعقد کرنے اور اس کے آڈٹ شدہ مالیات کا اعلان کرنے میں ناکام رہی ہے اب کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ کچھ سرکاری افسران بچنے کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ HASCOL میں جو کچھ ہوا ہے وہ کسی مجرمانہ کام سے کم نہیں ہے جس نے غریب سرمایہ کاروں سے رقم لی ہے اور جعلی اکاؤنٹس اور جعلی خریداری کے احکامات کی بنیاد پر قرض جمع کیا ہے۔

جب کمپنی نقصانات جمع کر رہی تھی ، بینکوں نے بغیر کسی احتیاط کے حیسکول کو اتنی سہولت کیسے اور کیوں دی اور اتنے زیادہ خطرے کا سامنا کیا؟ بورڈ کی تشکیل نو کیوں کی گئی اور ڈائریکٹرز نے استعفیٰ کیوں دیا؟ چیف ایگزیکٹو افسران (سی ای او) نے استعفی کیوں دیا؟ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ گرانٹ تھورنٹن انٹرنیشنل اور ارنسٹ اینڈ ینگ گلوبل لمیٹڈ جیسی عالمی شہرت یافتہ آڈٹ فرموں نے اکاؤنٹ سے استعفیٰ کیوں دیا؟ کیا ان سے ان جرائم کو چھپانے کے لیے کہا گیا جو پہلے ہو چکے ہیں؟ سابق سی ای اوز نے خاص طور پر سلیم بٹ نے کیا کردار ادا کیا؟ایک برطانوی سیاستدان اور سابق وزیر کو بورڈ کا چیئرمین کیوں بنایا گیا؟ کمپنی کے چیئرمین ایلن ڈنکن کس کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے؟

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں یہ مالیاتی سیکنڈل زیر بحث آ چکا ہے، اجلاس میں ایس ای سی پی حکام نے حیسکول کے مبینہ فراڈ پر بریفنگ دی دی تھی ایس ای سی پی حکام نے بتایا کہ حیسکول نے دسمبر 2020 اور مارچ اور جون 2021 کی فنانشل اسٹیٹمنٹس جمع نہیں کرائیں۔ حیسکول کے 2018-19 میں نقصانات 24 ارب روپے سے بڑھ کر 44 ارب کے واجبات ہوگئے حیسکول کی کیش فلو مستقل منفی رہی ہے نئے منصوبے قرض سے شروع ہورہے تھے کمپنی نے جون میں 11 ارب روپے کے نقصانات ظاہر کیے کمپنی نے 6 ارب 20 کروڑ کی ایڈجسٹمنٹ کی کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ۔ایس ای سی پی کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کریگا بغیر تفصیلات کے اخراجات ظاہر کیے گئے ٹرانزیکشن وائیٹل دبئی سے وائیٹل بحرین کو منتقل کی گئیں بہت تھوڑے عرصے میں نقصانات ظاہر کیے گئے آڈیٹرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کیا جا رہا ہے پی ایس ایکس نے اکاؤنٹ فریز کیے گئے تحقیقات مکمل ہونے پر کارروائی کی جائے گی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ منظم فراڈ کا کیس ہے کمپنی نے منصوبہ بندی کے ذریعے فراڈ کیا شیئر 300 روپے سے گر کر 7 روپے پر آگیا کمپنی کا فرانزک آڈٹ کیا جائے آڈیٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے حیسکول کی طرف سے بینکوں سے قرض لینے کیلئے ضمانت کیلئے رکھوائے جانے دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ قرض میرٹ پر دیا گیا کہ نہیں .

Mena vs Hascol Judgment (1)

Shares: