گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک خاتون پر تشدد اور اس کے بال کاٹے جانے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ متاثرہ لڑکی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔
متاثرہ خاتون نے اپنا نام ایمان بتایا ہے، اس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ڈیڑھ ماہ قبل پیش آیا تھا، اپنے بیان میں اس نے بتایا کہ ثنا نامی لڑکی اور ارمان نامی شخص اسے اس کے گھر سے لے کر مصریال روڈ، کرسچن کالونی میں واقع ایک فلیٹ میں گئے، جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے بال کاٹے گئے اور ویڈیو بنائی گئی، ملزمان بعد ازاں اسے بحریہ ٹاؤن میں ایک اور فلیٹ میں لے گئے، جہاں اسے مبینہ طور پر اسلحے کے زور پر دھمکایا گیا اور مزید ویڈیو ریکارڈ کی گئی۔ اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔مصریال روڈ کے مقام پر ارمان کے ساتھ درانی، مٹھو اور ایک نامعلوم شخص سمیت 4 افراد موجود تھے، اس کی ویڈیو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی، جس کا علم اسے لوگوں کے ذریعے ہوا۔ اس نے متعلقہ حکام سے ملزمان کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے۔اسلام آباد پولیس نے متاثرہ لڑکی کو ٹریس کر کے وقوعہ سے متعلق بیان ریکارڈ کیا۔ مختلف مقامات پر چھاپے مار کر ویڈیو میں ملوث افراد کو حراست میں لیا گیا، تاہم دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ معاملہ دراصل راولپنڈی کی حدود کا ہے۔
راولپنڈی میں لڑکی کو حبس بے جا میں رکھ کر تشدد کرنے اور بال کاٹنے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد تھانہ نصیر آباد پولیس نے 3 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔افسوسناک واقعے میں ملوث ایک خاتون سمیت 2 ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔ مقدمے میں 4 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 3 کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔پولیس نے ویڈیو بنانے کیلئے استمعال موبائل فون اور بال کاٹنے کیلئے استعمال کی گئی قینچی کی برآمدگی کیلئے ملزمان سے تفتیش شروع کردی ہے۔








