بانی پی ٹی آئی سیاسی رویہ اختیار کرے تو مسائل چند ہفتوں میں حل ہوسکتے ہیں،وزیربلدیات سندھ

وزیر بلدیات سندھ و صدر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ 18 اکتوبر 2007 سانحہ کارساز دنیا بھر میں دہشت گردی کا بڑا واقعہ تھا۔ شہیدوں کے ذکر کے بغیر جمہوریت کی بات مکمل نہیں ہو سکتی۔ آئینی ترامیم سب کی مشاورت سے ہوں گی، کوئی ایک جماعت کا فیصلہ نہیں ہوگا۔ اگر بانی پی ٹی آئی سیاسی اور جمہوری رویہ اختیار کرے تو تمام مسائل چند ہفتوں میں حل ہوسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےسانحہ کارساز کے اعظم بستی قبرستان میں مدفون 7 شہدا کی قبروں پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ کے مشیر سید نجمی عالم، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے صدر اقبال ساندھ، ٹائون چیئرمین چنیسر ٹائون فرحان غنی، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری آصف خان و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ آج ہم نے سانحہ کارساز میں شہید کارکنان کی قبروں پر حاضری دی ہے، اس قبرستان میں سات شہیدوں کے قبریں ہیں اور ہم کوشش کرتے ہیں جہاں جہاں سانحہ کارساز کے شہید دفن ہیں انکی قبروں پر حاضری دیں۔ سعید غنی نے کہا کہ 18 اکتوبر کو دہشت گردی کا واقعہ دنیا کا بڑا واقعہ تھا۔ اس سانحہ میں ہمارے 170 سے زائد کارکن شہید ہوئے اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے شہیدوں کی قربانی پاکستان میں جب جب جمہوریت کی بحالی کی تاریخ لکھی جائے گی، ان شہیدوں کے ذکر کے بغیر جمہوریت کی کہانی اور تاریخ اس سانحہ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ جب 18 اکتوبر کو بم دھماکہ ہوا ہمارے جو کارکن تھے، جن کی ذمہ داری تھی کہ وہ محترمہ کی گاڑی کے ساتھ جن کی ڈیوٹی تھی، وہ پہلے دھماکہ کے بعد بھاگتے وہ وہاں موجود رہے اور بی بی کے ٹرک کو مزید پروٹیکٹ کیا تو اس میں دوسرا دھماکہ ہوا، جس کے نتیجہ میں اتنی بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئی۔
سعید غنی نے کہا کہ یہ بھی ایک انوکھی اور عجیب مثال ہے، کہ بم کا دھماکہ ہوتا ہے اور کارکنان بھاگتے نہیں ہیں، یہ واقعہ ہمارے کارکنان کی اپنی قیادت کے ساتھ عزم ہے، محبت ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ شہید بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کو کتنی محبت تھی کہ بم دھماکے کے بعد بھی لوگ بھاگے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پیپلز پارٹی اس ملک کی جمہوریت کے لئے قربانیں دے رہی ہیں، ہم نے اپنے کارکنان کی لاشیں اٹھائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سوائے پاکستان پیپلز پارٹی کے کوئی ایسی جماعت نہیں کہ جس کے قائدین اور کارکنان نے جمہوریت کی بحالی کے لئے اتنی بڑی تعداد میں قربانیاں دی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، پرامن سیاسی طریقے سے کام کرتے ہیں اور ہم نے اپنے قائدین اور کارکنان کی لاشیں اٹھائی ہیں اور دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لئے آئین میں طریقے کار موجود ہے، کوئی جماعت اپنی مرضی کی تجاویز مسلط نہیں کر سکتی۔
اس ہے لئے دو تہائی اکثریت لازمی ہے اور جب دو دھائی اکثریت تو سب کی مشاورت سے آئینی ترمیم ہوگی۔ یہ اچھی بات ہے کہ سب مل جل کر بیٹھیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جب سے بنی ہے وہ تضادات کا شکار رہی ہے، ایسی درجنوں مثالیں موجود ہیں اور آج بھی وہ تضادات کا شکار ہیں۔ ایک طرف وہ آج بھی کہتے ہیں کہ ہم احتجاج کریں گے دوسری طرف وہ مولانا فضل الرحمن سے بات کرکے ان کے ذریعے حکومت سے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی والے ترمیم چاہتے ہیں لیکن کھل کر نہیں بول رہے۔ احتجاج کی بات شاید ان کے دوسرے گروپ نے کی ہوگی اور ڈائیلاگ کی بات دوسرے گروپ سے کی ہوگی۔ اس سے پی ٹی آئی میں واضح گروپ بندی ثابت ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے ججز کو متنازعہ بنایا۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ملک میں مسائل کی جڑ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے ججز کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔ سعید غنی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا رویہ غیر سیاسی ہے۔ وہ آج بھی کسی سیاسی جماعتوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ آج تک اس ملک میں ان کے آنے کے بعد جتنے بھی کرائسیس ہوئے ہیں، یہ سب عمران نیازی کی ہٹ دھرمی اور انا پرستی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب اس ہے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی، جو ایک آئینی عمل ہے اور اس آئینی عمل کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تھی تو دنیا تو ختم نہیں ہوگئی تھی۔
عمران خان اسمبلی میں راہ کر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرسکتا تھا، عمران خان کے پاس اس وقت پنجاب اور خیبر پختون خواہ دونوں کی حکومت تھی، وہ دو صوبے میں حکومت کرکے جو نئی پی ڈی ایم کی حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتا تھا، لیکن اس نے جمہوری طر عمل اختیار نہیں کیا بلکہ جمہوریت اور ملک کے خلاف سازشیں شروع کردی کہ کسی طرح سے یہ حکومت نہ چل سکے،کسی طرح یہ ملک نہ چل سلے، کسی طرح سے یہ ملک کی تباہ و برباد ہوجائے، کسی طرح سے عوام مشکلات کا شکار ہوجاییں۔اس میں زیادہ مسائل جو پیدا کئے اس میں عدالتوں کے کچھ فیصلے بھی ہیں، جس کی وجہ سے یہ کرائسس مزید بڑھ گئے۔ اگر وہ سیاسی اور جمہوری رویہ اختیار کرے تو تمام کرائسز چند ہفتوں میں حل ہو سکتے ہیں۔

کراچی : ایف آئی اے کرائم سرکل کی کارروائی ،2 ملزمان گرفتار

Comments are closed.