لاہور ہائیکورٹ میں غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے والے باپ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے بیٹی کا تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کرنے والے باپ کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے محمد سلیم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ ملزم محمد سلیم کی جانب سے ایڈووکیٹ اویس صدیقی نے دلائل دیے، مؤقف اپنایا گیا کہ تھانہ صدر جڑانوالہ ضلع فیصل آباد پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کیا۔ پولیس نے 29 جون 2024 کو ملزم کے خلاف بیٹی کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا۔ ملزم یکم جولائی 2024 سے جیل میں قید ہے۔ ملزم کو ہمراہی ملزم کے بیان پر گرفتار کیا گی، پولیس کے علاوہ وقوعے کا کوئی گواہ نہیں ہے۔ عدالت ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کو بیٹے کے بیان پر گرفتار کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں قتل کے ایسے مقدمات میں پولیس ہی مدعی اور گواہ بنتی ہے۔ اپنی بیٹی کے قتل کا ملزم بننے کی بجائے باپ مدعی کیوں نہیں بنا؟ چھ ماہ گزر گئے باپ کی جانب سے بیٹی کے قتل کی کوئی درخواست درج نہیں کروائی گئی۔ ماتحت عدالت کو تین ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کر دیتے ہیں،سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم باپ کے ساتھ لڑکی کی والدہ،بھائی اور بھابھی بھی قتل میں نامزد ملزم ہیں۔ ملزمان کی نشان دہی پر مقتولہ کی لاش گڑھے سے نکالی گئی۔ علاقہ کے چار گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔








