بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے باپ کو پولیس نے گرفتار کر لیا
بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے باپ کو ہی پولیس نے گرفتار کر لیا،اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول دیا، شکیل تنولی مرحوم کے والد رفاقت تنولی سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے رفاقت تنولی نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا تھا، کیمپ میں انکے خاندان کے لوگ بھی شریک تھے جو شکیل تنولی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے،احتجاجی کیمپ میں مغرب کے بعد اسلام آباد پولیس نے دھاوا بول دیا اور احتجاج کرنیوالے مقتول شکیل تنولی کے باپ رفاقت تنولی سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا.
قبل ازیں دوران احتجاج مقتول شکیل کے والد رفاقت تنولی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ یہ گاڑی لاہور ہائی کورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی،اسلام آباد پولیس کی کارروائی میں سستی پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا
2022 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج کے زیر استعمال گاڑی کی ٹکر سے ایکسپریس وے پر سوہان پل کے قریب شکیل تنولی سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعہ آدھی رات کو تیزی رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے بعد سے کیس کی تفتیش تعطل کا شکار تھی،شکیل کے والد رفاقت تنولی نے کارروائی کے لئے درخواست دی تو دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی اور جس وقت حادثہ پیش آیا گاڑی جج کی بیٹی چلا رہی تھی،
ایک صارف نے ٹویٹر پرلکھا کہ افسوس صد افسوس ایک مظلوم ،لاچار، بےبس باپ کو اپنے بیٹے کی موت پر کیا کیا سہنا پڑ رہا، رفاقت تنولی کو بیٹے کے لیےانصاف مانگنے کےجرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا گیا ۔
افسوس صد افسوس ایک مظلوم ،لاچار، بےبس باپ کو اپنے بیٹے کی موت پر کیا کیا سہنا پڑ رہا، رفاقت تنولی کو بیٹے کے لیےانصاف مانگنے کےجرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا گیا ۔#مظلوم_باپ_کی_فریاد pic.twitter.com/NzNCrkUWj2
— 𝑨⛄️ (@iTweeety_) July 4, 2024
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ مستنصر نے لکھا کہ رفاقت تنولی نے اعلی حکام سے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ رفاقت تنولی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد کی بیٹی نے اس کے بیٹے شکیل کو کچل دیا تھا مگر جج صاحب مقتول کے ورثاء کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
https://twitter.com/iMustansarPK/status/1808922530847031356
صحافی و اینکر غریدہ فاروقی کہتی ہیں کہ دو سال قبل لاہور ہائیکورٹ کے جج کی بیٹی کی گاڑی سے نوجوان قتل ہونے کا معاملہ ۔۔۔ رفاقت تنولی اور کچھ رشتہ داروں کو پولیس نے گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا ہے! رفاقت تنولی 2022 سے اپنے 22 سالہ بیٹے شکیل تنولی کی موت پر عدلیہ سے انصاف مانگ رہا ہے اور آج صبح سے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کر رہا تھا۔ رفاقت تنولی کا کہنا تھا کہ اگر اس کو انصاف نہ ملا تو وہ کل سپریم کورٹ کے سامنے خود کُشی کر لے گا۔