بچت ہماری سرمایہ کاری!!! — ریاض علی خٹک

معیشت بہتر کرنے کیلئے بڑے بڑے مشورے اور منصوبے کسی فرد کو نہیں بدل سکتے. بلکہ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اور کچھ عادتیں ہوتی ہیں جو ہماری سوچ بن جائے تو ہماری معیشت بدل جاتی ہے. مثلاً آپ اپنی خریداری کی مثال لیں. ہر شخص کی بنیادی ضروریات اسے بازار بھی لے کر جائیں گی اور خرچ بھی کرائیں گی.

آپ نے جوتے لینے ہیں. ایک جوڑا دو ہزار کا ہوگا تو ایک پانچ ہزار کا وہیں ہزار گیارہ سو کا بھی ہوگا. مختلف رنگ ہوں گے فیشن ہوں گے. آپ نے یہاں معیار ڈھونڈنا ہے. ایک جوتا سستا ہے خوبصورت ہے لیکن آپ اسے الٹ پلٹ کر دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ معیار ایسا ہے جو ایک بارش یا کچی زمین پر چلنا زیادہ برداشت نہیں کر سکتا. دوسرا جوڑا اتنا خوبصورت اور شوخ نہیں اور مہنگا بھی زیادہ ہے. آپ چیک کرتے ہیں تو اسکا معیار بہت اعلیٰ ہے. یہ سالوں چلنے والا جوتا ہے.

اب کچھ لوگ وقتی خوشی اور دوسروں کو متاثر کرنے کیلئے وہ سستا خوبصورت جوڑا اٹھا لیں گے تو کچھ زیادہ طویل استعمال کیلئے وہ مہنگا جوتا اٹھا لیں گے. سستے جوتے والا کچھ مہینے بعد موچی کے پاس کھڑا ہوگا تو اگلے مہینے دوبارہ جوتا خریدنے کیلئے. معیار پر مہنگا لینے والا جبکہ کئی سال کیلئے بے فکر ہوگیا.

ہماری یہ چھوٹی چھوٹی سرمایہ کاریاں ہوتی ہیں جو ہم معیار دیکھ کر مارکیٹ سے زیادہ ریٹ پر اٹھا لیتے ہیں لیکن یہ آنے والے وقت میں ہماری بچت بن جاتی ہے. ہماری یہی بچت ہمیں نئی سرمایہ کاری کا موقع دیتی ہے اور ہماری معیار کی تلاش اور اس معیار کیلئے زیادہ ادائیگی کا حوصلہ جمع ہوکر ہمیں سرمایہ کار بناتا ہے.

جو لوگ اپنی چھوٹی خریداری میں سرمایہ کاری نہیں سیکھ پاتے وہی لوگ بڑے بڑے منصوبے بناتے دل کی وقتی خوشی کا ساماں کرتے رہتے ہیں.

Comments are closed.