بچے بازیاب نہیں ہو سکتے تو آئی جی خود یہاں پیش ہوں،عدالت کا حکم

0
43

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اینٹوں کے بھٹوں سے جبری مشقت والے بچوں کی عدم بازیابی کیس کی سماعت ہوئی

ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہارکیا،ایس ایچ او نے عدالت میں کہا کہ اینٹوں کے بھٹے پر چھاپہ مارا مگر بچے وہاں موجود نہیں تھے ،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں بچے غائب ہیں اور ایف آئی آر تک نہیں کاٹی ،بچے بازیاب نہیں ہو سکتے تو آئی جی اسلام آباد خود یہاں پیش ہوں،کسی بڑے آدمی کا بچہ غائب ہوتا تو پوری ریاست ڈھونڈ رہی ہوتی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سیکریٹری داخلہ کا بچہ غائب ہو جاتا تو پولیس کیا کرتی؟ غریب لوگوں کی عدالتوں تک رسائی بھی ناممکن بنا دی گئی ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ نےہفتے کے روز تک بچوں کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دےد یا عدالت نے حکم دیا کہ اگر بچے بازیاب نہیں ہوتے تو آئی جی اور چیف کمشنر خود پیش ہوں

عدالت نے ڈی سی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بڑے کا بچہ غائب ہوتا تو ریاست کا ردعمل مختلف ہوتا،ایس ایچ او یہاں آکر کہتا ہے بچے غائب ہیں اور ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی ، اینٹوں کے بھٹہ مالکان لوگوں کو قرض دے دیتے ہیں پھر یرغمال بنا لیتے ہیں،

Leave a reply