نوعمربچوں کے حلق سے سکہ ،سیفٹی پن نکالنے کی کامیاب اینڈوسکوپی

0
72
drteam

جنرل ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب انور نے پیڈیا ٹرک اینڈو سکوپی کے ذریعے تین معصوم بچوں کی حلق میں پھنسا ہوا دھات کا سکہ،سیفٹی ،ہئیر پن اور بٹن کی بیٹری (سیل) نکال کر انکی جانیں بچالیں جس سے انکے والدین کی خوشیاں ماند پڑنے سے بچ گئیں۔ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے ڈاکٹرز کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے معالجین ہی صحیح معنوں میں مسیحا کہلوانے کے اصل حقدار ہیں جو اپنے” پروفیشنل سکلز”کو بروئے کار لاتے ہوئے دوسروں کی جانیں بچاتے ہیں اور انہیں اُن کی خوشیا ں لوٹاتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ جنرل ہسپتال کے تمام شعبوں میں مریض دوست ماحول کو دوام بخشنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کے جاتے ہیں اور مذکورہ واقعہ بھی اسی جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینڈو سکوپی کے ذریے 2تا6سال کے بچوں کے حلق سے دھاتی سکے،سیل اور سیفٹی/ہئیرپن نکال کر تین خاندانوں کو اجڑنے سے بچالیا ہے جو انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب انور نے بتایا کہ پیڈیاٹرک اینڈوسکوپی ایک جدید طریقہ علاج ہے جس میں چھوٹے کیمرے کی مدد سے بچے کے جسم کے اندر پڑی اشیاء نظر آتی ہیں اور یہ طریقہ بچے کی جان کی حفاظت کے لئے بہترین ہے اور اس سے کوئی زخم بھی نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچہ کھلونوں کے ساتھ کھیل رہا ہو یا کچھ کھاتے پیتے ہوئے غلطی سے کوئی چیز نگل جائے تو ا سے نکالنے کے لئے پیڈیاٹرک اینڈوسکوپی بہترین طریقہ ہے کیونکہ چھوٹے بچے عام طور پر کوئی بھی چیز منہ میں ڈال لیتے ہیں جو کبھی کبھار حادثاتی طور پر نگلی بھی جاتی ہے جس سے یہ چیزیں خوراک کی نالی میں اٹک کر بچے کی جان کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ڈاکٹر آفتاب انور نے بتایا کہ پیڈیاٹرک اینڈوسکوپی ایک اہم ترین علاج ہے جو بچوں کی خوراک کی نالی میں پڑی ہوئی چیزوں جیسے کانٹے، سیفٹی پن اور بٹن بیٹری (سیل) کو نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پچھلے ہفتے تین ایسے ہی بچے لائے گئے جن کا علاج کامیابی سے کیا۔

جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج

ڈاکٹر آفتاب انور نے مزید بتایاکہ دھاتی سکوں، حفاظتی پنوں، انگوٹھی، بٹن کی بیٹریوں کے معاملے میں پیڈیاٹرک اینڈوسکوپی خاص طور پر کارآمد ہے۔ اسی طرح سکے اور حفاظتی پن عام طور پر چار سال سے کم عمر کے بچے کھاتے ہیں جبکہ بٹن کی بیٹریاں آٹھ سال تک کے بچوں کے لیے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اشیاء انہضام کے راستے کو خاصا نقصان پہنچا سکتی ہیں، بشمول سوراخ اور خون بہنا اگر یہ طویل عرصے تک جسم میں رہیں۔انہوں نے بچوں کے والدین سے اپیل کی کہ وہ چھوٹی چیزوں کونو عمر بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے چوکس رہیں تاکہ حادثاتی طور پرکسی نا گہانی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اس موقع پر ان بچوں کے والدین نے دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ،ڈاکٹرز اور نرسز کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ وہ انتہائی پریشانی کے عالم میں ہسپتال آئے جہاں اُن کے بچوں کی زندگیاں بچا کر والدین کو دوبارہ خوشی دی گئی ہے اور اس سلسلے میں ڈاکٹر آفتاب انور کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی ٹیم ہم سب کی محسن ہے جن کیلئے ہم دلی طور پر دعا گو ہیں۔

Leave a reply