لاہور خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا سے تعلق رکھنے والے پندرہ سالہ بچے کو گردے سے محروم کرنے والے دو ڈاکٹر فرار ہوکر روپوش ہوگئے
اس واقع میں ابھی تک چھ افراد گرفتار ہوئے گردے سے محروم پندرہ سالہ عبداللہ اب لاھور کے گنگا رام ہسپتال میں موت اور زندگی کی کشمکش میں ہے دیر بالا سے تعلق رکھنے والے صحافی مظہر الدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ عبداللہ ولد ایاز خان کو آٹھ دسمبر کو نامعلوم افراد نے لاہور سے اغواء کیا تھا ۔ عبداللہ کے والد پچھلے پچیس برس سے لاہور میں خاندان سمیت محنت مزدوری کی خاطر مقیم ہیں عبداللہ زخمی حالت میں اٹھائیس دسمبر کو لاہور میں ایک ایسی حالت میں بازیاب ہوا کہ اسکا ایک گردہ نکال دیا گیا تھا۔ والدین اور عزیز و اقارب کی کافی منت سماجت کے باوجود لاہور پولیس کئی دنوں تک ایف آئی آر درج کرنے پر انکاری تھی تاہم دیر بالا سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی صاحبزادہ ثناء اللہ کی مداخلت پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی
مظہر الدین نے بتایا کہ ابھی تک اس واقع میں چھ افراد گرفتار ہوگئے ہیں جن میں چار کا تعلق لاہور اور دو کا راولپنڈی سے ہے تاہم دو ڈاکٹر جن میں سے ایک کا تعلق راولپنڈی اور دوسرے کا تعلق مردان سے ہے وہ روپوش ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ نہ صرف پنجاب بلکہ خیبر پختونخوا کی حکومتوں سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر تا حال کوئی مثبت جواب نہیں ملا انہوں نے وفاقی ، پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں اور ملک بھر کے تمام سیاسی مذہبی اور سماجی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ گردہ فروشی کے اس گھناونے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کروائیں
پمز ہسپتال میں آنکھوں کا شعبہ ڈاکٹروں کی بداخلاقی اور مریضوں سے ناروا سلوک کی بدترین مثال بن گیا ،
پمز میں ڈاکٹرز مسیحائی کی بجائے انتظامی امور سر انجام دینے میں مصروف
ہولی فیملی ہسپتال میں مریضوں کا خون پینے والی لیڈی ڈاکٹر بارے سامنے آیا تہلکہ خیز انکشاف











