فرانس میں ایک چوتھائی صدی کے دوران زیادہ تر بچوں سمیت تقریباً 300 سابق مریضوں کا ریپ کرنے پر سابق سرجن کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جب ان کا ریپ کیا گیا، اس وقت زیادہ تر بے ہوش تھے۔74 سالہ جوئل لی سکورنیک کے خلاف سنگین الزامات کا مقدمہ 24 فروری کو شروع ہونے والی ہے، اس کے چار ماہ کے مقدمے کا اندرون اور بیرون ملک بہت زیادہ اثر پڑے گا۔اس کیس میں الزام صرف جوئل لی سکورنیک پر ہے، جبکہ اس کے سیکڑوں متاثرین ہیں۔شہر وینز میں مقدمے کی سماعت عوامی سطح پر کی جائے گی لیکن ریپ کیے جانے والے متاثرین کی گواہی 7 دن ہوگی، جبکہ بچے بند دروازوں کے پیچھے گواہی دیں گے۔علاقائی پراسیکیوٹر اسٹیفن کیلن برگر نے کہا کہ جوئل لی سکورنیک نے زیر بحث بہت سے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
متاثرین کی اوسط عمر 11 سال ہے لیکن سابق سرجن پر ایک 70 سالہ اور ایک سالہ بچے پر جنسی حملہ کرنے کا بھی الزام ہے۔جوئل لی سکورنیک نے مبینہ طور پر ایک درجن طبی اداروں میں 1989 سے 2014 میں کام کے دوران ریپ کیا۔سابق فرانسیسی سرجن پر 111 ریپ اور 189 جنسی حملے کرنے کے الزام میں مقدمات چلایا جا رہا ہے، اس نے بطور ڈاکٹر اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور زیادہ تر بچوں کو نشانہ بنایا۔مجموعی طور پر 299 میں سے 256 متاثرین 15 سال سے کم عمر کے تھے۔جرم ثابت ہونے پر جوئل لی سکورنیک کو زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، فرانسیسی قانون کے مطابق متعدد متاثرین ہونے کے باوجود ایک ساتھ زیادہ سزائیں دینے کی اجازت نہیں۔
سابق سرجن دسمبر 2020 میں اپنی 2 بھانجیوں سمیت 4 بچوں پر جنسی حملہ کرنے کے الزام میں 15 سال کی سزا ملنے کے بعد پہلے ہی جیل میں ہے۔بعض اوقات دہائیوں بعد واقعات کا علم ہونے کے بعد بہت سے متاثرین کو صدمہ پہنچا، ان میں سے تمام مقدمے میں حصہ نہیں لیں گے تاہم متعدد کو توقع ہے کہ کارروائی سے وضاحتیں ملیں گی۔حکام نے 2017 میں جوئل لی سکورنیک کے خلاف اس وقت تحقیقات شروع کیں، جب جنوب مغربی قصبے جونزاک کے اسی محلے میں رہنے والی ایک 6 سالہ بچی نے الزام عائد کیا کہ اس کا ریپ کیا گیا ہے۔
ابتدائی انکوائری میں اس کی بھانجیوں اور 4 سالہ مریض پر جنسی حملوں کا پردہ فاش ہوا، جو 1990 کی دہائی میں کیے گئے تھے اور دسمبر 2020 میں جوئل لی سکورنیک کو ان جرائم پر 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔تفتیش کاروں نے جونزیک میں جوئل لی سکورنیک کے گھر کی تلاشی لی، تو انہیں درجنوں گڑیا ملیں، جو انہیں جنسی کھلونوں کے طور پر استعمال کرتا تھا اس کے علاوہ 3 لاکھ فحش تصاویر بھی برآمد ہوئیں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مشتمل باریک بینی سے مرتب کردہ ڈائریاں برآمد کیں جن میں جوئل لی سکورنیک پر الزام ہے کہ انھوں نے 25 سال سے زائد عرصے میں اپنے نوجوان مریضوں پر کیے گئے حملوں کا ریکارڈ بنایا تھا۔
انہوں نے بچوں پر حملہ کرنے یا ریپ کرنے سے انکار کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ ان کی ڈائریوں میں صرف ان کے ’تصورات‘ کی وضاحت کی گئی ہے تاہم کئی مواقع پر انھوں نے یہ بھی لکھا تھا ’میں ایک پیڈوفائل ہوں۔‘
کراچی: ٹینکر کی ٹکر سے شہری جاں بحق، مشتعل افراد نے 5 ٹینکروں کو آگ لگادی
بھارت میں زلزلےکےجھٹکے،پراسرار دھماکوں سےشہری خوف میں مبتلا
سندھ میں جاری منصوبوں کی پیشرفت پرورلڈ بینک کا اطمینان کا اظہار
روس سے جنگ بندی مذاکرات،امریکہ کا یوکرین کو شریک نہ کرنے کا انکشاف
شائقین کیلیے ورلڈ کرکٹ لیجنڈز کے ساتھ مفت سفر کرنے کا موقع
اپوزیشن کے احتجاج کے باوجودسندھ اسمبلی میں یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور








