بچپن کی شرارت قسط 3۔ تحریر : طلعت سلام

0
66

السلام علیکم دوستوں

امید ہے کے آپ لوگ میری اپنی بچپن کی شرورتوں سے محظوظ ہو رہے ہونگے۔۔

آج پھر ایک پرانی ایسی شرارت جو کے تھوڑی شرارت کے لیول سے اوپر تھی اور جس پر مجھے اکثر افسوس بھی ہوتا ہے وہ آپ سب کے ساتھ شیعر کرتی ہوں۔۔۔

ھمارا گھر پاکستان میں ڈبل اسٹوری گھر تھا۔ بیڈ رومز سب کے اوپر والے حصے میں تھے۔ اور جس جگہ ھمارا بیڈروم تھا وہ گلی میں سامنے کی طرف تھا اس میں بالکونی بھی تھی اور ایک بہت ہی بڑی کھڑکی۔ گھر کیونکہ کارنر کا تھا تو سٹی کے ایک پول پر بڑا سا بلب لگا رہتا تھا۔۔۔

اب آپ سوچ رہے ھونگے کے میں یہ کیوں بتا رہی😂 جی جناب اصل میں رات کو اس بلب سے ھمارے بیڈروم میں بہت روشنی آتی تھی جو کے ھم تینوں بہنوں کو بودر کرتی تھی۔ چھوٹی اور بڑی بہنیں تنگ ہوتی پر خاموش ھو جاتی۔
لیکن طلعت بیگم کے پاس ہر چیز کا علاج ھوتا تھا۔ ایک دن میں نے اپنی بہنوں کے ساتھ مل کے پلان بنایا کے کسی طرح اس بلب کو توڑنا ہے😬🤭

پہلے تو بڑی نے منع کیا پھر آخر کار بار بار اسے سمجھانے پر وہ بھی شامل ھوگئی۔

اب مسئلہ یہ تھا کے توڑیں کیسے؟؟؟
چھوٹی نے مشورہ دیا کے پتھر مارتے ہیں شاید نشانہ لگ جائے اور بلب ٹوٹ جائے۔ ایک رات ھم تینوں ڈھیر سارے چھوٹے پتھر جمع کر کے اپنے بیڈ روم میں لے گئے۔ اور جب سب سو گئے تو ھم تینوں بالکونی میں گئے اور بلب کا نشانہ لے کے پتھر مارا، پتھر بلب کو تو لگا نہیں سامنے والے کی چھت پر چلا گیا۔ ھم پھر بھی نہیں رکے ایک کے بعد ایک مارتے رہے۔ اور ہوا کچھ یوں کے بلب کے بجائے سامنے والے کی کھڑکی ٹوٹ گئی۔

اور اسکے بعد تو ھم تینوں اندر بھاگے ی
ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔
اس کے بعد سامنے والے باہر نکلے اور جو گلی میں ہنگامہ ھوا، اففففففف اندر ھم تینوں دبکے بیٹھے رہے۔ اور وہ بیچارے کبھی کسی پر اور کبھی کسی پر الزام ڈالتے رہے۔ کسی کا شک ھم پر نہیں گیا، گلی میں موجود لڑکوں پر شک کرتے رہے، ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کے لڑکیاں بھی یہ کام کر سکتی ہیں۔

لیکن اس کوشش سے بھی بلب نہیں ٹوٹا تھا۔ اب ھم نے اگلی رات دوسرا پلان کیا۔ اور یہ میرا پلان تھا، ھمارے پاس آئیر گن تھی تو جناب میں دوسری رات آئیر گن لے کے آئی اور اندر بیٹھے بیٹھے کھڑکی سے بلب کا نشانہ لیا، دو تین بار کی کوشش کے بعد بالآخر بلب ٹوٹ گیا۔ اور ھم تینوں بہنیں رات میں ہی جشن منا کے سو گئے۔

لیکن اس وقت کراچی انتظامیہ کچھ زیادہ ہی افیشینٹ تھی ایک دن کی شکایت پر ہی آ کے بلب بدل دیتے ہیں۔ باز آنے والے ھم بھی نہیں تھے۔ ہر ھفتے نیا بلب لگتا اور طلعت بیگم کا نشانہ بھی ایسا پکا ھو گیا تھا کے ایک ہر فائر میں بلب توڑ دیتی۔

پر ایک دن امی جان کو پتہ چل گیا کے یہ حرکت میری بیٹیاں کر رہی ہیں اففففففف اسکے بعد کچھ بتانے کی ھمت نہیں ہاہاہاہاہاہاہا، اچھے خاصے تھپڑ سے میرا سواگت جو ھوا تھا۔

اب سوچتی ہوں یار کتنی بدتمیز تھی میں بلب راہ گیروں کی اسانی کے لیے لگائے جاتے اور میں کیا کرتی تھی۔

شکر ہے امی کے تھپڑ نے مجھے مزید یہ کام کرنے سے روک دیا ورنہ نجانے میں سٹی کا اور لوگوں کا کتنا نقصان کرتی رہتی۔

اب اجازت دیں پھر ملینگے ایک نئی شرارت کے ساتھ۔

Leave a reply