قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کر دیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں طلال چوہدری نے سابقہ حکومت پر الزام لگایا کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پاکستان لا کر بسانے میں ان کا کلیدی کردار رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور کوئی انہیں روک نہیں سکتا۔طلال چوہدری نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو بخوبی علم ہے کہ دہشتگردوں کو لاکر یہاں کس نے بٹھایا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع میں کوئی نیا فوجی آپریشن نہیں ہو رہا، بلکہ روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
جواب میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے ان الزامات کو غلط بیانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی نئے آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دی کہ خیبرپختونخوا کو وفاقی وسائل کی فراہمی بلا تعطل جاری ہے، اور دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات سابق حکومت کی پالیسی تھی، جو اب تاریخ کا حصہ ہے۔
اعظم تارڑ نے زور دیا کہ تمام جماعتوں کو دہشتگردی کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنانا ہوگا کیونکہ ایک پرامن پاکستان ہم سب کی ترجیح ہے۔
لیبر پارٹی کی ٹیکس پالیسی، ہزاروں کمپنی ڈائریکٹرز برطانیہ سے نکل گئےپنجاب کے اسکولوں میں موسم گرما کی چھٹیاں بڑھا دی گئیںبھارت نے پاکستان پر حملوں میں اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے،نیتن یاہو کی تصدیق
61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار سے زائد پاکستانی قید