(چکوال میں کلاؤڈ برسٹ اور ہماری اجتماعی ذمے داری)

شام کے اس وقت جب معمول کے مطابق روز شہر کی رونق آہستہ آہستہ ماند پڑتی تھی، کل اس وقت آسمان کا ضبط ٹوٹا اور ایسا ٹوٹا کہ سب حدیں پار کر بیٹھا ہو۔
بارش نہیں ہوئی… آسمان پھٹ پھٹ کر رو پڑا، اور پھر لوگ بھی سہم گئے۔ اور مسلسل 15 گھنٹوں سے یہی صورتحال ہے۔ اور ضلع بھر میں سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

چکوال، جو کل تک سرسبز پہاڑیوں، دھیمے موسموں اور دھوپ چھاؤں کے قصے سناتا تھا، آج ایک نئے تجربے سے گزر رہا ہے۔ ملک بھر میں سب سے زیادہ بارش، 423 ملی لیٹر، یہاں ابھی تک ریکارڈ ہوئی ہے۔ یہ محض بارش نہیں، قدرت کا ایک شدید مظہر ہے جسے سائنسی زبان میں "کلاؤڈ برسٹ” کہا جاتا ہے۔ یعنی بادلوں کا پھٹ پڑنا۔

تصور کیجیے ایک پانی سے بھرا ہوا غبارہ، جو اچانک آپ کے سر پر پھٹ جائے۔ نہ پیشگی انتباہ، نہ تیاری کا موقع، بس ایک لمحہ، اور پھر سب کچھ بھیگتا، بہتا اور بکھرتا چلا جاتا ہے۔

یہ مظہر تب جنم لیتا ہے جب نم ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر تیزی سے بلند ہوتی ہیں اور آسمان کی ٹھنڈک سے ٹکرا کر پانی کی بھاری بوندوں میں ڈھل جاتی ہیں۔ جب بادل مزید بوجھ نہیں اٹھا پاتے، تو وہ غم کے مارے پھٹ پڑتے ہیں۔ اور پانی ایک قہر کی صورت نیچے اتر آتا ہے۔

ایسی ہنگامی صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

1۔ اپنی جان بچانا اولین ترجیح:
کسی بھی نشیبی علاقے سے فوراً بلند مقام پر منتقل ہو جائیں۔ بجلی کے کھمبوں، درختوں اور پانی سے بھرے گڑھوں سے دور رہیں۔

2۔ معلومات سے باخبر رہیں:
ریڈیو، ٹی وی یا سوشل میڈیا پر ضلعی انتظامیہ کی ہدایات سنتے رہیں۔ افواہوں پر کان نہ دھریں، صرف مصدقہ ذرائع پر اعتماد کریں۔

3۔ دوسروں کا خیال رکھیں:
یہ وقت صرف اپنے لیے جینے کا نہیں۔ اردگرد کے بزرگوں، بچوں اور پڑوسیوں کا بھی خیال رکھیے۔ کسی کو تنہا نہ چھوڑیے۔ اگر کسی کا فون بند ہے، تو دروازہ کھٹکھٹا کر اس کی خیریت پوچھ لیجیے۔

4۔غیر ضروری سفر سے گریز کریں:
سڑکیں پانی سے لبریز ہیں۔ راستوں کی حالت غیر یقینی ہے۔ گھر میں رہیے، دعا کیجیے اور احتیاط برتیے۔

5۔ذہنی سکون قائم رکھیے:
یہ وقت حوصلے اور ہمت کا ہے۔ قدرت کا قہر جتنا اچانک آتا ہے، اتنی ہی تیزی سے تھم بھی جاتا ہے۔ بس ہمیں خود کو سنبھالے رکھنا ہے۔ ہم سب کو ایک دوسرے کا سائبان بننا ہے

بادل تو پھٹ گیا، لیکن ہمیں اپنے دل اور رشتے محفوظ رکھنے ہیں۔ قدرت کا یہ پیغام صرف خوف کا نہیں، فکر اور اصلاح کا بھی ہے۔ ہمیں اپنے ساتھ ساتھ اردگرد کے لوگوں کا بھی خیال رکھنا ہے۔
ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ درخت لگانا ہوں گے، پانی کا صحیح استعمال سیکھنا ہوگا، اور قدرت کے ساتھ دوبارہ دوستی کرنی ہوگی۔

یاد رکھیے، آزمائشوں کے وقت قومیں یا تو بکھر جاتی ہیں… یا ایک نیا جنم لیتی ہیں۔
آیئے، ہم چکوال کو صرف اپنے نقشے کا ایک ضلع نہ سمجھیں، بلکہ دلوں کا ایک روشن چراغ بنائیں۔جو بارش میں بھیگے، مگر بجھے نہیں۔

Shares: