پچھلی کئی دہائیوں سے ضلع بدین کا ایک چھوٹا سا علاقہ ٹنڈو غلام علی ملک میں گدھوں کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک کی میزبانی کرتا آیا ہے۔
بدین کے علاقے ٹنڈو غلام علی میں گدھوں کی سالانہ قدیمی منڈی لگ گئی، جس میں پاکستان بھر سے نایاب اور قیمتی گدھے لائے گئے ہیں تین روزہ میلے کے دوران مختلف نسلوں کےتقریباً تین ہزار گدھے یہاں لائے جاتے ہیں،میلے کی نگرانی مقامی افراد کرتے ہیں، جو گدھے بیچنے اور خریدنے والوں سے ٹیکس وصول کرتے ہیں۔
گدھا منڈی میں سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، کشمیر اور گلگت سے قیمتی گدھے اور خچر خرید و فروخت کے لائے گئے ہیں۔ قیام پاکستان سے قبل سے لگنے والی اس گدھا منڈی کا شمار ایشیا کی بڑی سالانہ گدھا منڈی میں ہوتا ہےاس منڈی کو ایک میلے کی طرح دیکھا جاتا ہے، جہاں کھانے پینے اور کھیل کود کے ساتھ ساتھ گدھوں کی ریس بھی منعقد کی جاتی ہے۔
رواں سال اس منڈی میں گدھوں کی قیمت 20 ہزار روپے سے 5 لاکھ روپے تک ہے، جن میں ایٹم بم، راکٹ لانچر، کلاشنکوف، ایف سولہ، جی تھری نامی قیمتی گدھے اور خچر بھی شامل ہیں،اس کے علاوہ خوبصورت اور پرکشش مادھوری، ریشما، کشمالہ، شرمیلا، شیری، نازو، روبی بھی فروخت کے لیے لائے گئے ہیں، ان گدھوں کو دلہا اور گدھیوں کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل اور 10 سال قبل تک یہ سالانہ گدھا منڈی 10 محرم الحرام کو لگتی تھی جو اب 11 محرم کو لگائی جاتی ہے ،روس افغان جنگ میں بھی ٹنڈوغلام علی کی گدھا منڈی سے خریدے گے گدھوں اور خچروں نے ترسیل کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔