ترک‌ صدر کو مارنے کی کوشش،25 پائلٹ سمیت دیگر کو سزا سنا دی گئی

0
73

ترک‌ صدر کو مارنے کی کوشش،25 پائلٹ سمیت دیگر کو سزا سنا دی گئی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترک عدالت نے 2016 فوجی بغاوت کیس میں درجنوں افراد کوعمر قید کی سزا سنا دی

2016فوجی بغاوت کیس میں ترک عدالت میں 500 افراد کو ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا،ناکام فوجی بغاوت میں 251 افراد ہلاک،2200 زخمی ہوئے تھے، مقدمہ 4 سال سے زیرسماعت تھا

سابق پائلٹ لیفننٹ کرنل حسن حسنو کو پارلیمنٹ پر بمباری کے الزام میں 79 سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا،ترک عدالت نے بغاوت میں مدد دینے پر ترک شہریوں کمال بتماز، ہاکان جیجک، نورالدین اروج اور ہارون بینیس کو بھی 79 سال قید کی سزا کا حکم دیا

خبر رساں ادارے کے مطابق 25 ایف 16 پائلٹوں کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے جبکہ چار عام شہریوں کو 79 عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

پائلٹوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سابق انکرلک دسویں ٹینکر بیس کمانڈر بیکر ایرکن وان کو 79 عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

انقرہ کے قریب ہوائی اڈے پر فضائیہ کے سابق کمانڈر اور دیگر افراد پر بغاوت کی ہدایت کرنے اور پارلیمنٹ سمیت سرکاری عمارتوں پر بمباری کرنے اور ترک صدر طیب اردگان کو مارنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ترک حکومت نے اس کے بعد بغاوت کے مبینہ حامیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 150,000 سے زیادہ سرکاری ملازمین کو برطرف اور 50,000 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق 15 جولائی کی شب ترکی فوج کے کچھ باغی دستوں کی سرپرستی میں فوج کے ایک چھوٹے دستے نے رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ ابتدا میں باغی فوجی دستے کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری کارروائی کا مقصد ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی ہے اور جمہوری قدروں کو استحکام بخشنے کے لیے ہم اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس جزوی بغاوت میں کرنل درجے کے افسران شامل تھے۔ اس گروہ نے استنبول کے فوجی مرکز میں کئی رہنماؤں کو یرغمال بنالیا تھا۔ ترک فوج کے سربراہ جنرل خلوصی آکار سمیت دیگر جرنیلوں کو یرغمال بنایا گیا تھا تاہم ترک حکومت کی حامی فوج نے اس وقت کارروائی کرتے ہوئے باغی فوجیوں کو پیچھے دھکیلا اور یرغمالیوں کو چھڑا لیا۔

ابتدا میں ایوان صدر اور پارلیمان کا محاصرہ بھی کیا گیا، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں اور ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا تھا، ملک بھر کے ہوائے اڈے بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے تھے۔ اس وقت عوام سے ترک صدر نے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ لوگوں نے ٹینکوں پر چڑھ کر ان ٹینکوں کو ایئرپورٹ اور دیگر مقامات میں داخل ہونے سے روکا۔

اس کشیدہ صورت حال میں لوگ گھروں سے نکلے۔ عام لوگوں پر فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے جن میں متعدد شہری مارے گئے۔ 16 جولائی 194 افراد مجموعی طو ر پر اس پوری صورت حال میں ہلاک ہوئے جن میں سے 94 سے زائد باغی فوجی ٹولے سے تعلق رکھنے والے جبکہ باقی عام شہری اور پولیس تھے۔ ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے 16 جون کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بغاوت کو مکمل طور پر کچل دیا گیا ہے اور صورت حال پر اب جمہوری حکومت کو مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ اس واقعے کے بعد 25 کرنل اور 5 جنرلز کو بھی عہدوں سے فارغ کر دیا گیا تھا

Leave a reply