بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے خلاف کیس کا فیصلہ

0
38
lahore high court

لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا

عدالت نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا ،عدالت نے بغاوت کے قانون سکیشن 124 اے کو کالعدم قرار دیدیا ،جسٹس شاہد کریم نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دفعہ 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیا ،جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا

درخواست ابوذر سلمان نیازی سمیت دیگر کی جانب سے داٸر کی گٸیں، دائر درخواست میں کہا گیا کہ بغاوت کا قانون 1860 میں بنایا گیا جو انگریز دور کی نشانی ہے.بغاوت کا قانون غلاموں کے لئے استعمال کیا جاتا تھا. کسی کے کہنے پر بھی مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے،آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے،اب بھی بغاوت کے قانون میں حکمرانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر دفعہ 124 اے لگا دی جاتی ہے، بغاوت کے قانون کو اب بھی سکیشن 124 اے کے ذریعے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے.حکومت وقت کے خلاف تقاریر پر غداری کا سیکشن 124 اے لگانا آزادی رائے کے سیکشن دس اے کے خلاف ہے، عدالت پی پی سی 1860 کی دفعہ 124-A کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دے ،

عمران ریاض کی گرفتاری اور تصویر کا دوسرا رخ،مبشر لقمان نے کہانی کھول دی

 قانون جو بھی توڑے گا وہ تیار رہے ریڈ لائن عبور نہیں کرنی چاہئے،

مسلح افواج پر تنقید کی سزا پانچ سال قید،دو لاکھ جرمانہ، عمران ریاض خان کی اپنی ویڈیو وائرل

Leave a reply