بولیویا میں بغاوت کی کوشش ناکام،آرمی چیف برطرف

0
51
baghawat

جنوبی امریکی ملک بولیویا میں حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کو ناکام بنادی گئی

بدھ شام چار بجے کے قریب بکتر بند گاڑیاں صدارتی محل کے دروازے تک پہنچ گئی تھیں اور فوجی عمارت میں داخل ہو گئے تھے تاہم صدر لوئس آرس اور دیگر حکام کی جانب سے مزاحمت کے بعد وہ پیچھے ہٹ گئے،فوج کے واپس چلے جانے کے بعد حکام نے فوج کے کمانڈر جنرل جوان جوس زونیگا کو گرفتار کرلیا۔

فوج کے وسطی لاپاز چوک میں پلازہ موریلو واپس لوٹ جانے کے بعد صدر آرس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ہم بولیویا ئی فوج کی کچھ یونٹوں کی بے قاعدہ نقل و حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔ جمہوریت کا احترام کیا جانا چاہئے،انہوں نے بغاوت کے دوران ہی صدارتی محل میں موجود فوجیوں میں سے ایک کو نیا فوجی کمانڈر مقرر کردیا، جس نے فوجیوں کو اپنے بیرکوں میں واپس لوٹ جانے کا حکم دیا تھا،جب صدر نے نئے فوجی کمانڈر کا تقرر کیا تو زونیگا خود بخود برطرف کردیے گئے،

فوج کی واپسی کے ساتھ ہی آرس کے ہزاروں حامی قومی پرچم لیے ہوئے لاپاز چوک پر جمع ہوئے، اور انہوں نے صدر کے حق میں نعرے بازی کی، عوامی ہجوم نے پرچم اٹھا رکھے تھے ،آرس نے صدارتی محل سے خطاب میں کہا کہ جو جمہوریت ہم نے جیتی ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتا

وزیر انصاف ایوان لیما کا کہنا ہے کہ اعلیٰ ترین جنرل کو "جمہوریت اور آئین پر حملہ کرنے کے الزام میں زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے”

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل بغاوت کی کوشش کی مذمت کرنے والے اولین غیر ملکی رہنماؤں میں شامل ہیں،آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس کے صدر لوئس المارگو نے بھی بغاوت کی کوشش کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فوج کو قانونی طورپر منتخب سول طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کرنا چاہئے،ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچز نے کہا کہ ان کی حکومت بولیویا میں فوج کی کارروائی کی شدید مذمت کرتی ہے،چلی کے صدر گیبریل بورک نے بھی بولیویا کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے برادر ملک میں جمہوریت اور جائز حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا،واشنگٹن نے بھی اس واقعے پر فریقین سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔

Leave a reply