بحیرہ احمر میں یمن کے ساحل کے قریب ایک تجارتی جہاز پر مسلح افراد نے بندوقوں اور راکٹ لانچروں سے خوفناک حملہ کر دیا، واقعے نے خطے میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے گئے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔برطانوی فوج کے زیر نگرانی یوکے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سینٹر کا کہنا ہے کہ جہاز پر موجود سیکیورٹی ٹیم نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی، جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

میری ٹائم سیکیورٹی فرم "امبری” کے مطابق حملہ آٹھ کشتیوں (اسکفز) کے ذریعے کیا گیا جب تجارتی جہاز شمال کی جانب سفر کر رہا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملہ تھا۔یاد رہے کہ یمن کے حوثی باغی ماضی میں بھی بحیرہ احمر میں اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کے سلسلے میں تجارتی اور فوجی جہازوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، ان کا مؤقف ہے کہ یہ حملے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں کیے جاتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے جنوری 2025 کے درمیان حوثی باغیوں نے 100 سے زائد تجارتی جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں دو جہاز تباہ اور چار ملاح جاں بحق ہوئے، جب کہ اس اہم سمندری گزرگاہ پر سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد کی تجارت شدید متاثر ہو چکی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں سیکیورٹی صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے، عالمی برادری کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

نیتن یاہو واشنگٹن روانہ، کل صدر ٹرمپ سے ملاقات

گوجرانوالہ: تھانے کی حوالات سے 5 ملزمان فرار،غفلت پر انکوائری کا حکم

یوم عاشور سیکیورٹی انتظامات، وزیراعظم کا وزیرداخلہ اور وزرائے اعلیٰ کو خراج تحسین

روہڑی جنکشن پر مشتعل افراد کی توڑ پھوڑ، ویڈیو وائرل، ریلوے حکام خاموش

غزہ مٰیں مزید 80 فلسطینی شہید، مجموعی شہادتیں 57 ہزار سے تجاوز

Shares: