بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں تشویشناک صورتحال کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں بند کی جا سکتی ہیں۔

ملک ریاض کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے حکومتی اداروں کے دباؤ اور کارروائیوں کے باعث بحریہ ٹاؤن کا آپریشن بری طرح متاثر ہوا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف حکومتی اداروں نے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں درجنوں اسٹاف ممبران کو گرفتار کیا گیا،کمپنی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے،عملے کی گاڑیاں ضبط کر لی گئیں اور دیگر سخت کارروائیاں کی گئیں۔ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں ادارے کی مالی روانی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور روزمرہ سروسز جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہم اپنے دسیوں ہزاروں اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں رہے اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ ہمیں پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنا پڑ سکتی ہیں۔البتہ انہوں نے اس اقدام کو "آخری قدم” قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ حالات بہتری کی طرف جا سکتے ہیں، تاہم موجودہ زمینی حقائق تشویشناک ہیں۔

ملک ریاض نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال نے ادارے کے بنیادی ڈھانچے کو مفلوج کر دیا ہے، جو پچاس ہزار محنتی افراد پر مشتمل ہے۔کئی سینئر ملازمین لاپتہ ہیں،ترقیاتی منصوبے بند ہو چکے ہیں،اور سہولیات کی فراہمی شدید متاثر ہو چکی ہے۔آخر میں، انہوں نے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ حل چاہتے ہیں تاکہ بحریہ ٹاؤن کی سرگرمیاں دوبارہ بحال کی جا سکیں۔

وزارت داخلہ کا بڑا فیصلہ، افغان شہریوں کی واپسی کا عمل یکم ستمبر سے شروع

Shares: