باجوڑ میں قبائل اور خارجیوں کے بارے میں بات چیت میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

زمینی حقائق کچھ اس طرح ہیں;
(1)خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث ہیں
(2)خیبرپختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے
اول۔ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں
دوئم ۔ اگر قبائل خوارجین خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لئے علاقہ خالی کردیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں
سوئم ۔ اگر یہ دونوں کام نہیں کئے جاسکتے تو حتی الامکان حد تک Collateral Damageسے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی ہر صورت جاری رہے گی۔

خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کے وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سرتسلیم خم نہ کردیں۔ جاری شدہ قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کاروائی سے پہلے حتی الامکان حد تک عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ تاہم اسلام اور ریاست کے ننگ دشمن خوارج کے ساتھ کمپرومائز کرنے کی نہ دین اجازت دیتا ہے نہ ریاست اور نہ خیبرپختونخوا کے بہادر عوام کی اقدار، کسی بھی طرح کی مسلح کاروائی کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے،

Shares: