مسلم لیگ ن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر داخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑ نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں مارچ سے آئینی بحران پیدا کیا گیا 2 جماعتوں نے اس بحران کو سنگین کرنے میں اہم کردار ادا کیا
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے انتخاب کے لئے نمبر گیم پوری نہ ہونے پر اجلاس 2 بار ملتوی کیا گیا اس کے بعد ڈپٹی سپیکر پر حملہ کیا گیا گورنر پنجاب نے حلف لینے سے انکار کیا تو کوئی نوٹس نہیں لیا گیا گورنر کو برطرف کیا گیا تو انہوں نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا انصاف کا دوہرا معیار سنا تھا لیکن دیکھنے میں پہلی بار آ رہا ہے 197 ووٹ لینے والے کو 179 ووٹ والا کہا جا رہا ہے جبکہ 172 والے کو 186 ووٹ والا کہا جا رہا ہے ہم نے جوڈیشل وزیراعلی پہلی بار دیکھا ہے کہ آئینی و قانونی وزیراعلی کو ہٹا کر عدالتی حکم کے ذریعے کسی اور کو لایا گیا ہے عدالتی ترازو میں عمران خان اور چوہدری شجاعت کے خطوط برابر ہونے چاہیئں کیونکہ قانون اندھا ہوتا ہے عمران خان کے خط پر 25 اراکین کے ووٹ مسترد کئے جاتے ہیں جبکہ چوہدری شجاعت کے خط پر ووٹ دوسرے جانب شمار کر دئیے جاتے ہیں
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ کیا کل کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ڈی سیٹ ہونے والے پی ٹی آئی کے 25 اراکین بحال تصور ہوں گے؟ یہ رن آف الیکشن ہے اس میں 186 ووٹ نہ لینے والے امیدوار ایوان میں موجود اکثریت کی بنیاد پر منتخب تصور کیا جاتا یے راجہ صغیر کا پہلے ووٹ مسترد کیا گیا اور رن آف میں ان کا ووٹ شمار کر لیا گیا ،ایک خط کے تحت 25 ووٹ عمران خان کے فائدے کے تحت مسترد اور دوسرے خط کے تحت بھی عمران خان کو فائدہ پہنچاتے ہوئے ووٹ شمار کر لئے جاتے ہیں فل کورٹ بنایا جانا آئینی ماہرین کا بھی مطالبہ تھا نواز شریف کیخلاف فیصلے میں پارٹی سربراہ کو سب کچھ مانا گیا ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کو تسلیم کیا ہے ہم نے عدلیہ بحالی کی تحریک چلائی لیکن 2014 کے دھرنوں کے بعد مانیٹرنگ جج پانامہ کیس پر بٹھایا گیا
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان، علیمہ باجی کے لئے انصاف کا معیار دوسرا جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کے لئے الگ ہوتا ہے انصاف کے حصول کے لئے جدوجہد جاری رہے گی عمران خان کیخلاف عدالتی حکم کیوں نہیں آتا جبکہ ہمیں ایک دن بھی سکون سے کام نہیں کرنے دیا گیا بیلنس کرنے کے نام پر عدالتی فیصلے ہوں گے تو نظام کیسے چلے گا کیا کل دوبارہ وزیراعلی کا انتخاب نہیں ہونا چاہیئے تھا ؟ 2018 میں ہم نے ملک کو بہتر حالت میں چھوڑا تھا ہم عدل کا نظام قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جوڈیشل وزیراعلی کیخلاف کافی آپشنز زیر غور ہیں وفاق میں ہماری حکومت قائم ہے، عمران خان فرح گوگی اور پنکی کو این آر او دینا چاہتے تھے ان کیخلاف وفاق میں مقدمات درج کر سکتے ہیں حکومت ڈٹ کر کھڑی ہے اسی لئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا ہمیں عمران خان کس پھیلایا ہوا گند صاف کرنے کی ذمہ داری اٹھانا پڑی ہے ضمنی انتخابات میں ہمارے ووٹوں میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے ہم نظام عدم کو ٹھیک کرنے اور ملکی ترقی و خوشحالی کا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں
بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل
بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح نے خاموشی توڑ دی
فرح خان کیسے کرپشن کر سکتی ؟ عمران خان بھی بول پڑے
سینیٹ اجلاس میں "فرح گوگی” کے تذکرے،ہائے میری انگوٹھی کے نعرے
فرح خان بنی گالہ کی مستقل رہائشی ،مگرآمدروفت کا ریکارڈ نہیں، نیا سیکنڈل ،تحقیقات کا حکم