ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں 200 ملی میٹر بارش سے سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں کے دعوے پانی میں بہہ گئے،طوفانی بارش کے دوران میئر کراچی اور سندھ حکومت فیلڈ سے غائب رہی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ میئر کراچی 40 ملی میٹر بارش کی گنجائش والے نالوں کے بہانے بنا رہے ہیں، اگر شہر سے بروقت کچرا اٹھا لیا جاتا تو 40 کیا 400 ملی میٹر بارش کا پانی بھی انہی نالوں سے 2 سے 3 گھنٹوں میں نکل جاتا، کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے،،شہر قائد میں تقریباً 200 ملی میٹر بارش نے نظام زندگی مفلوج کر دیا، سڑکیں اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے گورنر سندھ نے بارش کے دوران مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور عوام کو یقین دلایا کہ مشکل وقت میں وہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ روز کی بارش سے تاجروں کو ہونے والے نقصان کون پورے کرے گا، دکانوں میں پانی داخل ہوا، اس کا ازالہ کون کرے گا، کراچی کے لیے کوئی رین ریلیف فنڈ نہیں اور نہ ہی کسی پیکج کا اعلان کیا گیا،مرتضیٰ وہاب لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، اب تو سب کچھ آپ کا ہے، وسائل، زمینیں، ایس بی سی اے، سسٹم بھی تمھارا، وزیر اعلیٰ آپ کا ، کراچی پر قبضہ بھی آپ کا، کراچی تمھاری کالونی، اب کیا بہانہ ہے، 40 ملی میٹر کے چکر میں جان بچا کر نکل گئے۔
مرتضیٰ سولنگی صدر مملکت کے ترجمان مقرر
فاروق ستار نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اپنی غلطی تسلیم کرے کہ کچرا وقت پر نہیں اٹھایا گیا اور اسی وجہ سے نالے بلاک ہوئے، ورنہ یہ پانی ندیوں کے ذریعے سمندر تک جا سکتا تھاجب وسیم اختر میئر تھے تو 50 کروڑ روپے نالوں کی صفائی پر دیے جاتے تھے، لیکن اب تو حکومت بھی پیپلز پارٹی کی ہے اور وسائل بھی اسی کے پاس ہیں، پھر بھی نالے کیوں صاف نہیں کیے گئے؟ حکمران چھپنے کے بجائے سامنے آئیں اور ایم کیو ایم و پیپلز پارٹی کے دو دو سابق میئرز ٹی وی پر مناظرہ کرلیں تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ شہر کیسے چلایا جاتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں 175 سگنلز ہوتے تھے، آج 69 سگنلز ہیں، 106 کہاں گے، اس میں بھی آپ کے سپاہی سائڈ پر کھڑے ہوں گے تو ٹریفک تو جام ہوگا، شہید ملت پر آج بھی پانی جمع ہےہم میئر کراچی پر تنقید نہیں بلکہ جائزہ رپورٹ پیش کر رہے ہیں، بہانے نہ کریں، کچرا وقت پر اٹھ،جائے تو 40 ملی میٹر کی گنجائش والے نالے 400 ملی میٹر بارش کا پانی بھی نکال دیں گے۔
موجودہ موسمی حالات میں مل کر کام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،وزیراعظم
ڈاکٹر فاروق ستار نےکہا کہ وزیراعلیٰ صاحب ایک سڑک سے ہو کر آگئے اور کہا کہ شہر سے پانی نکال دیا گیا، پاکستان کو بچانا ہے تو کراچی کو بچانا ہوگا، وزیراعظم شہباز کو فون کر کے وزیراعلیٰ کی اپنی زمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، سندھ حکومت گزشتہ 17 برسوں کے دوران ملنے والے 22 ہزار ارب روپے کا حساب دے، میئر کراچی بھی ساڑھے 6 سال کا حساب عوام کو دیں، شہر کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کو بلائیں، بیٹھ کر بات کرتے ہیں، شہر کے مسائل کا حل نکالتے ہیں،مرتضیٰ وہاب، بارش سے قبل رین ایمرجنسی سینٹر بناتے، متعلقہ افسران کے نمبرز شیئر کرتے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، کراچی کو آپ نے سندھ سے الگ کر دیا ہے، مرتضیٰ وہاب بول نہیں سکتے ، ہمیں انداز ہ،ہے کہ ان کی کیا مشکلات ہیں۔
فاروق ستار نے جماعت اسلامی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جماعت اسلامی والے کہاں ہیں، انہوں نے شہریوں کے لیے کیا اقدامات اٹھائے، جاگتے ہوئے بھی ان کے اعصابوں پر ایم کیو ایم سوار ہے، سلیبس بدل گیا کوچ بدل گیا لیکن جماعت اسلامی اسی پرانے کورس پر چل رہی ہے۔
حکومتی فیصلے پر عمل نہیں ہوتا لیکن حکومت پر تنقید کی جاتی ہے،وزیراعلیٰ سندھ
فاروق ستار نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں اب درست ثابت ہو رہی ہیں۔’اللہ کرے کہ اگلا اسپیل نہ ہو، کیونکہ جتنی بارش ہوگئی ہے وہی حکومت سے نہیں سنبھالی جارہی اور پھر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اگلے اسپیل کے لیے تیار ہیں۔‘