بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے پارلیمنٹ کو الوداع کہتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے اپنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے گئے پیغام میں اس بات کی تصدیق کی کہ تمام سیاسی جماعتوں نے ان کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس پارلیمنٹ میں مزید رہنے کے خواہاں نہیں ہیں، اور سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ وہ انہیں معافی مانگ کر راضی کر سکتی ہیں۔اختر مینگل نے واضح کیا کہ سیاسی جماعتیں اور حکومت انہیں معافی مانگنے کے بجائے بلوچ عوام سے معافی مانگیں۔ ان کا کہنا تھا، "میں صرف اختر مینگل نہیں، بلکہ عوام کا حصہ ہوں۔ بلوچ عوام سے صلح کرنے والے مجھ سے صلح کریں گے، میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔انہوں نے اپنے فیصلے کے پیچھے اپنے ضمیر کی آواز کو قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے بلوچستان کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی۔ "میں بلوچ عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بوجھ ختم کرنے کے لیے پاکستان آیا، اور اب میں آزاد ہوں،” سردار اختر مینگل نے بیان کیا۔
بی این پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ دیر سے ہی سہی، دوسروں کو جلد اس بات کا احساس ہو جائے گا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا، "اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم ہوئی تو ہم دوبارہ ملیں گے۔ الوداع، پارلیمنٹ۔سردار اختر مینگل کی دبئی روانگی کی تیاریوں کے ساتھ، ان کے اس فیصلے نے سیاسی حلقوں میں گہرا تاثر چھوڑا ہے۔ ان کی پارلیمنٹ سے علیحدگی اور بلوچ عوام کے مسائل پر ان کے نقطہ نظر نے ایک بار پھر بلوچستان کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔

Shares: