کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
باغی ٹی وی : کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں انتظامی افسران نے شرکت کی، اجلاس کا آغاز جامِ شہادت نوش کرنے والے جوانوں کے لیے دعا اور فاتحہ خوانی سے کیا گیا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف پروپیگنڈ ے میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی جھنڈا لہرایا جائے گا، جن تعلیمی اداروں کے سربراہا ن احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے، عہدے سے دستبردار ہو جائیں، پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسرا ن کی ذمے داری ہے، کوئی بھی افسر پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہو جائے، کسی بھی سیاسی پریشر سے بالاتر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمے داری کو پورا کیا جائے۔
ماریہ قتل کیس، والد اور بھائی کو سزائے موت کی سزا
سرفراز بگٹی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے، کوئی شاہراہ بند نہیں ہو گی، ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمے دار ہے، کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے، مل کر لڑنا ہے۔
عید الفطر سے قبل ملک بھر میں بارشوں کے نئے سلسلے کا امکان
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ثقافتی روایات امن و بھائی چارے کی علامت ہیں، اور یہاں معصوم مزدوروں اور مسافروں کے قتل کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے، جسے روکنا ضروری ہے،انہوں نے میرٹ کی بالادستی پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔