بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2025-26 کے لیے 896 ارب 47 کروڑ 46 لاکھ روپے سے زائد کے 94 مطالباتِ زر کی منظوری دے دی، جبکہ بجٹ میں متعدد اہم ترقیاتی اور سیکیورٹی منصوبوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے نئے مالی سال کے لیے 94 مطالباتِ زر ایوان میں پیش کیے، جن میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 660 ارب 83 کروڑ 43 لاکھ روپے اور ترقیاتی اخراجات کے لیے 289 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

اپوزیشن کی جانب سے مطالباتِ زر میں کٹوتی کے لیے 11 تحاریک پیش کی گئیں، جو ایوان نے رائے شماری کے ذریعے مسترد کر دیں۔بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران 16 ہزار نئی بھرتیاں کی گئیں، 3200 بند اسکولوں کو دوبارہ فعال کیا گیا، اور ترقیاتی بجٹ کا 100 فیصد استعمال یقینی بنایا گیا۔

وزیراعلیٰ نے آئندہ مالی سال میں درج ذیل منصوبوں کا اعلان بھی کیا

صوبے کے 10 شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ

چاغی میں انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام

کوئٹہ کے لیے پیپلز ٹرین سروس

ایک ماہ کے اندر پیپلز ایئر ایمبولینس کا آغاز

امن و امان کی بہتری کے لیے حکومت نے:

سی ٹی ڈی کو مزید فعال بنانے کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے

100 تھانوں کی ازسر نو قلعہ نما تعمیر کا منصوبہ

دہشت گردی میں شہید ہونے والے سرکاری و سول شہداء کے لواحقین کے لیے امدادی رقم میں اضافہ بھی اعلان کیا.وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی بجٹ سرپلس ہو گا، اور مالیاتی نظم و ضبط کے ساتھ صوبے میں ترقیاتی و فلاحی منصوبوں پر بھرپور عمل درآمد کیا جائے گا۔

Shares: