کسی کی خواہش پر استعفیٰ نہیں دونگا ۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی

0
108
mohsin naqvi

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارے 14 جوان شہید ہوئے ہیں، جبکہ جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان کا مکمل جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فورسز نے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا ہے اور ان حملوں کے پیچھے جو منصوبہ بندی کی گئی تھی، اس کو ناکام کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ یہ حملے ایک دم نہیں ہوئے، بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے عزائم کچھ اور تھے، لیکن ہماری فورسز نے ان کو پورا ہونے نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ فوری طور پر سب کچھ ٹھیک ہوجائے، لیکن دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث تحریک طالبان اور دیگر عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی حملوں کو سپورٹ کررہا ہے وہ دہشت گرد ہے اور اسے کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے کسی انٹیلی جنس ادارے کی کوئی ناکامی نہیں ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ناراض بلوچ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں اور ان کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ واقعی ناراض ہیں ان کو منانے کی کوشش کی جائے گی، لیکن دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی صورت میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے دیے گئے ان بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدامات اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں اور بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔
چیئرمین پی سی بی نے کرکٹ کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، اور کرکٹ ٹیم کی کارکردگی گزشتہ تین سال سے خراب رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین کا عہدہ سنبھالے ہوئے انہیں ابھی صرف پانچ یا چھ ماہ ہوئے ہیں، اور اس مختصر مدت میں ان کے سامنے دو آپشنز تھے: یا تو وہ فوری نتائج دکھانے کے لیے سطحی اقدامات کر لیتے، یا پھر ایسے کام کرتے جن کے دور رس اثرات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چارج سنبھالنے کے دوسرے یا تیسرے دن ہی کچھ لوگ چاہتے تھے کہ وہ استعفیٰ دے دیں اور چلے جائیں، لیکن وہ کرکٹ کو درست کیے بغیر نہیں جائیں گے اور کسی کی خواہش پر استعفیٰ نہیں دیں گے۔

Leave a reply