حکومت بلوچستان کا وفد بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سے مذاکرات کے لیے دھرنے میں پہنچ گیا.

میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا دھرنا پانچویں روز میں داخل ہونے پر صوبائی حکومت کا وفد مذاکرات کے لیے چیئرمین بی این پی کے پاس پہنچ گیا۔بی این پی-ایم نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں، بشمول ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ، کے ساتھ ساتھ کوئٹہ میں ان کے دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ جمعہ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ایک لانگ مارچ شروع کیا تھا، واضح رہےکہ سمی دین بلوچ کو آج رہا کر دیا گیا ہے۔

بی این پی ایم کا دھرنا فی الحال لک پاس میں جاری ہے، جہاں حکومتی وفد، جس میں ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ، اور سردار نور احمد بنگلزئی شامل ہیں، نے بی این پی-ایم کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کی۔قبل ازیں دن میں، صوبے کی مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے رہنما اور عہدیدار مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔ ان میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ اور حوران بلوچ، اور قبائلی رہنما سردار نادر لنگو شامل تھے۔

سردار اختر جان مینگل نے آج مستونگ لک پاس میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کیا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم ہمیشہ میرے ساتھ کھڑی رہی ہے، اب میری باری ہے کہ میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

جدہ جانے والی پرواز بڑے حادثے سے بچ گئی

جدہ جانے والی پرواز بڑے حادثے سے بچ گئی

بھارت،مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی مہم ،17مقامات کے نام تبدیل

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ رہا

Shares: