وزیر اعلی بلوچستان میرسرفرازبگٹی کی زیر صدارت پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے مالی و انتظامی امور سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا.
اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور بلیدی، رکن بلوچستان اسمبلی خیر جان چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسیپل سیکرٹری عمران زرکون، سیکرٹری خزانہ بابر خان، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن حافظ محمد طاہر اور پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے شرکت کی. اجلاس میں بلوچستان کی جامعات کے مالی و انتظامی امور کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کی جامعات میں کوئی نئی بھرتی نہیں ہوگی اشد ضروری تدریسی اسٹاف کی ایڈہاک پر تعیناتی نئے ایکٹ کے تحت ہوگی اس ضمن میں کنٹریکٹ پالیسی سے متعلق بلوچستان اسمبلی میں جلد قانون سازی کی جائے گی مالی بحران کے باعث یونیورسٹیز میں نئے تعمیراتی پروجیکٹس تشکیل نہیں دئیے جائیں گے اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان نے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں جامعات کی کمرشل سرگرمیوں کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اقدامات کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان نے تمام یونیورسٹیز کے اساتذہ و اسٹاف کی تنخواہوں اور پینشن کی فوری ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں کام کرنے والے اساتذہ اور ملازمین کا حق ہے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے انہوں نے کہا کہ جو استاد ڈیوٹی کرے گا ، تنخواہ کا حق دار ہوگا تاہم گھر بیٹھے کسی کو تنخواہ نہیں دے سکتے غیر حاضر اور ڈیوٹی سے غفلت برتنے والے اہکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی وزیر اعلٰی بلوچستان نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں غیر ضروری بھرتیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ غیر ضروری اور اضافی اسٹاف کم کرکے رائٹ سائزنگ کی جائے نئی بھرتیوں اور تعمیراتی پروجیکٹس سے گریز کیا جائے پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں اپنے فنانشل مینجمنٹ نظام کو بہتر بنائیں وزیر اعلی نے کہا کہ جامع کنٹریکٹ پالیسی کی تشکیل کے لئے ضروری قانون سازی کی جارہی ہے عارضی بنیادوں پر بھرتی کے لئے بلوچستان کنٹریکٹ اپائنٹمنٹ ایکٹ لایا جاررہا ہے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ تعلیم کی ترقی ہمارا نصب العین ہے ڈویلپمنٹ پروجیکٹس اوع دیگر مدات سے فنڈز کاٹ کر جامعات کو وسائل فراہم کریں گے تاہم پھر جوابدہی کے موثر عمل کے ذریعے بہتر نتائج کا حصول بھی چاہیں گے وزیر اعلی نے جامعات کے وائس چانسلرز کو ہدایت کی کہ غیر مقبول اور غیر سود مند فیکلٹیز کو بتدریج ختم کیا جائے اور جامعات کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرتے ہوئے بتدریج ختم کیا جائے وسائل کی فراہمی کارکردگی سے مشروط ہوگی جامعات میں جدید تحقیقی عمل و علم کو فروغ دیا جائے اور طلبہ کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے کار آمد اسکلز اور تعلیم دی جائے۔
‘
بلوچستان حکومت کا صوبے کی جامعات میں نئی بھرتی نہ کرنے کا فیصلہ
معیشت کی بحالی کیلئے حکومت کا اسمگلنگ کیخلاف کریک ڈائون جاری