بلوچستان میں بچوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانے کے لیے جاری انسدادِ پولیو مہم کے دوران قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کی تعداد سامنے آ گئی ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) حکام کے مطابق صوبے بھر میں 15 سے 21 دسمبر تک جاری رہنے والی سات روزہ انسدادِ پولیو مہم کامیابی کے ساتھ مکمل کی گئی۔ای او سی حکام کا کہنا ہے کہ اس مہم کے دوران صوبے میں مقررہ ہدف کا 99 فیصد حاصل کر لیا گیا، جو مجموعی طور پر ایک بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق پولیو ٹیموں نے دور دراز، حساس اور دشوار گزار علاقوں میں بھی گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے۔تاہم اس کامیابی کے باوجود ایک تشویشناک پہلو بھی سامنے آیا ہے۔ ای او سی حکام کے مطابق بلوچستان میں مجموعی طور پر 3 ہزار والدین ایسے رپورٹ ہوئے جنہوں نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ انکاری والدین کی بڑی تعداد مختلف وجوہات کی بنا پر ویکسینیشن سے گریز کرتی ہے، جن میں غلط فہمیاں، افواہیں اور آگاہی کی کمی شامل ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق انکاری کیسز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور متعلقہ علاقوں میں علماء، مقامی عمائدین اور صحت کے ماہرین کے ذریعے آگاہی مہم تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ والدین کو پولیو ویکسین کی افادیت اور بچوں کی صحت پر اس کے مثبت اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔ پولیو کے مکمل خاتمے تک انسدادِ پولیو مہمات جاری رکھی جائیں گی اور انکاری والدین کو قائل کرنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔ حکام کے مطابق پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے بچاؤ کا واحد مؤثر ذریعہ بروقت ویکسینیشن ہے، اس لیے والدین کا تعاون نہایت ضروری ہے۔







