بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری ہیں

ضلع پنجگور کی تحصیل گوَرگو میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک شہری کو اغوا کرلیا اور اسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق مغوی کی شناخت بختیار احمد ولد محمد عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔ اغوا کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔اسی ضلع کے علاقے بالی سوراپ میں 40 سے 50 کے قریب مسلح افراد نے چیک پوسٹیں قائم کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔ ذرائع کے مطابق مسلح افراد کئی گھنٹوں تک علاقے میں موجود رہے جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سرکاری سطح پر واقعے کی تصدیق نہیں کی گئی، تاہم سیکیورٹی ادارے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ضلع خضدار کے علاقے اورناچ کراس کے قریب کوئٹہ–کراچی شاہراہ پر نامعلوم مسلح افراد نے چیکنگ پوائنٹس قائم کر کے گاڑیوں کی تلاشی لی۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سردار علی محمد قلندارانی اور مولانا منظور احمد مینگل کے قافلے کو کچھ دیر کے لیے روکے رکھا، تاہم ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد انہیں جانے دیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ضلع نصیرآباد کے علاقے لندھی میں جیکب آباد سے گنداواہ جانے والی مسافر وین کو مسلح افراد نے لوٹ لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے وین کو اسلحے کے زور پر روکا، مسافروں سے نقدی اور قیمتی سامان چھین کر فرار ہوگئے۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔کلی جمالدینی روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے حاجی ثناءاللہ ولد عطااللہ جمالدینی اور نوربخش ولد میر احمد جمالدینی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ٹیچنگ اسپتال نوشکی منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں مزید علاج کے لیے کوہلو ریفر کردیا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ضلع خاران کے علاقے کرم کاریز سے ایک شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق مقتول کی شناخت نادر ولد الہی بخش حسنی کے نام سے ہوئی، جسے گزشتہ رات نامعلوم مسلح افراد نے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کلی دشتکین سے اغوا کیا تھا۔ پولیس نے لاش قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

میرانشاہ روڈ کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے ایک شخص پر فائرنگ کر کے اسے موقع پر ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔تحصیل مٹہ کے علاقے شکردرہ میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ممتاز علی خان کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا۔ پولیس کے مطابق دھماکے سے گاڑی کو معمولی نقصان پہنچا جبکہ ممتاز علی خان محفوظ رہے۔ ڈی پی او سوات کے مطابق سڑک کنارے نصب بارودی مواد ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑایا گیا۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے سردی خیل علاقے میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق کارروائی ایک سہولت کار کے گھر کے احاطے میں کی گئی۔ موقع سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔ بعض حلقوں نے ہلاک شدگان کو شہری قرار دیا، تاہم سیکیورٹی ذرائع نے ایسی تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن خالصتاً انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا تھا اور کوئی شہری نقصان نہیں ہوا۔اسی ضلع میں پولیس کے سابق ایس ایچ او سب انسپکٹر عابد وزیر کی شہادت نے حافظ گل بہادر گروہ کے اندرونی اختلافات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عابد وزیر کو برطرفی کے بعد اغوا کیا گیا اور جرگہ مذاکرات کے باوجود حافظ گل بہادر نے رہائی سے انکار کرتے ہوئے ان کی ہلاکت کا حکم دیا۔ سیکیورٹی اداروں کے مطابق یہ واقعہ گروہ کے اندرونی اختلافات اور پولیس کے خلاف دشمنی کا نتیجہ ہے۔مزید برآں، حوید پولیس اسٹیشن کی حدود سے چار مقامی تاجروں کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا، جن پر حالیہ حملے میں پولیس کی مدد کا الزام تھا۔ اغوا شدگان میں نعیم اللہ اور برکت اللہ شامل ہیں۔ چند روز قبل اسی علاقے میں سابق پولیس افسر عابد وزیر کو بھی اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا امن جرگہ نے 15 نکاتی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں صوبائی خودمختاری، امن، اور معاشی حقوق پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر رابطوں، صوبائی وسائل کے تحفظ، اور عوامی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ جرگے نے تجویز دی کہ ہر سیکیورٹی آپریشن سے قبل اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے اور ایک جامع "صوبائی ایکشن پلان” تشکیل دیا جائے۔ اعلامیے میں صوبائی مالیاتی حقوق کے نفاذ، مقامی حکومتوں کے استحکام، اور بھتہ خوری و دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف سخت اقدامات کی بھی سفارش کی گئی۔

سیکیورٹی فورسز نے ضلع کرّم میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع پر کی گئی، جس کے دوران دہشت گردوں کے زیر استعمال کئی کمپاؤنڈز کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔ کارروائی کے دوران علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

Shares: