پاکستان اور افغان طالبان کے اعلیٰ سطحی وفود اور انٹیلی جنس حکام ترکی کے شہر استنبول پہنچ گئے، جہاں آج امن مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز ہوگا۔ مذاکرات کا مقصد دونوں فریقین کے درمیان مستقل جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ادوار میں ہونے والی پیش رفت کو بنیاد بنا کر فریقین پائیدار امن کے قیام کے لیے پرامید ہیں۔ ان مذاکرات کو خطے میں استحکام اور سرحد پار کشیدگی میں کمی کے لیے نہایت اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کو ہلاک کر دیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق کارروائی پیرمیلہ کے علاقے میں کی گئی، جس میں ہلاک دہشت گرد کی شناخت "بدری” کے نام سے ہوئی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے نعش کو تحویل میں لے کر ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا، جہاں شناخت اور دیگر کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں۔
بنوں کے علاقے ہتھی خیل میں قبائلی عمائدین کا ایک اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں علاقے کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ جرگے میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ امن بحال رکھنے کے لیے مقامی سطح پر اجتماعی اقدامات کیے جائیں گے۔ چاروں قبیلوں سے 20، 20 افراد پر مشتمل مقامی سیکیورٹی دستے تشکیل دیے گئے جو جرگے کی نگرانی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر گشت اور نگرانی کریں گے۔ عمائدین نے عزم ظاہر کیا کہ علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کی جائے گی تاکہ پائیدار امن قائم رہے۔
ضلع کرّم میں اہلِ سنت امن کمیٹیوں کے جرگے کا انعقاد کُرم ملیشیا کمانڈنٹ کی زیر صدارت کیا گیا۔ اجلاس میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن کے فروغ اور مقامی کمیٹیوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے فیصلہ کیا کہ باہمی اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اجلاس اور مہمات جاری رکھی جائیں گی۔ امن دشمن عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کی جائیں گی تاکہ علاقے میں دیرپا استحکام ممکن ہو۔
صوبے بھر میں افغان شہریوں کی واپسی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ اکتوبر کے دوران 67,601 افغان شہری واپس افغانستان روانہ ہوئے، جن میں 2,056 افراد صرف 19 اکتوبر کو بھیجے گئے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 14 لاکھ 13 ہزار 906 افغان شہری پاکستان سے وطن واپس جا چکے ہیں، جن میں 1 لاکھ 63 ہزار 253 ’’پی او آر‘‘ کارڈ ہولڈر اور 80 ہزار افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر شامل ہیں۔وفاقی ہدایات کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار اور قانونی دائرے میں انجام دیا جا رہا ہے، جبکہ غیرقانونی مقیم افراد کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم داخلی سلامتی اور انتظامی نظم برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) اور پولیس نے کرک کے علاقوں تخت نصرتی اور عنبری کلی میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے داعش خراسان کے مقامی کمانڈر حکیم نثار عرف نثار حکیم کو ہلاک کر دیا۔ پانچ گھنٹے طویل مقابلے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شہباز الہیٰ نے اس کارروائی کو جنوبی خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا۔
سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ٹانک، جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر اضلاع میں 48 گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ کرفیو 6 نومبر کی صبح 6 بجے سے 8 نومبر کی صبح تک برقرار رہے گا۔ اس دوران تمام بازار، کاروباری مراکز اور عوامی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہوگی۔ سیکیورٹی فورسز علاقے میں تعینات کر دی گئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان کے قیام کے لیے تعاون کریں۔
طورخم بارڈر پانچویں روز بھی افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کھلا رہا۔ گزشتہ چار دنوں میں 23,910 افغان شہری وطن واپس جا چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ واپسی کے عمل کے دوران پاکستانی ادارے متاثرہ خاندانوں کو خوراک، پانی، علاج اور عارضی رہائش فراہم کر رہے ہیں۔ تجارتی سرگرمیاں تاحال معطل ہیں جس سے مقامی تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق سرحد کے اوقات بڑھانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ رش کم کیا جا سکے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) نے ضلع کچھی کے علاقے کاتھان پولیس اسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق دو درجن سے زائد مسلح افراد نے حملہ کر کے سرکاری دستاویزات اور فرنیچر کو آگ لگا دی، جبکہ ایک ایس ایم جی، ایک جی-3 رائفل، ایک موبائل فون اور ایک موٹر سائیکل لوٹ کر فرار ہو گئے۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
گوادر کے علاقے پسنی میں نامعلوم مسلح افراد نے مکران کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک روک کر ایک ڈمپر ٹرک کو آگ لگا دی۔ واقعے کے بعد حملہ آور اسلحہ چھین کر موقع سے فرار ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر شاہراہ کو کلیئر کر دیا اور ملزمان کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی۔بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) نے ضلع قلات میں بھاری مشینری کو نقصان پہنچانے اور ایک ڈرائیور کو حراست میں لینے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ڈرائیور کی شناخت آفتاب ولد غلام محمد کے نام سے ہوئی، جو پنجاب کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور دعوے کی تصدیق جاری ہے۔
یہ تمام واقعات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک کے مختلف خطوں میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے لیے ریاستی ادارے متحرک ہیں، قبائلی عمائدین اور مقامی برادریاں بھی امن کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں، جس سے ایک پُرامن اور مستحکم پاکستان کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔








