بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں فائرنگ، دہشت گرد حملے اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں کئی اہم واقعات پیش آئے ہیں، جن میں پولیس افسر کی شہادت، دہشت گرد کمانڈر کی ہلاکت، ایک مغوی کی بازیابی، اور متعدد دہشت گردوں کی ہلاکت شامل ہے۔

بلوچستان کے ضلع خاران میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں سٹی پولیس کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) محمد قاسم شہید ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔بلوچستان کے علاقے تیش میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈر طارق کوچی کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آور فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔بلوچستان لیویز ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل کے بیٹے مستنصر، جنہیں دو ماہ قبل والد کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا، کو ہرنائی کے علاقے سے بازیاب کرالیا گیا ہے۔ تاہم محمد افضل تاحال اغوا کاروں کی تحویل میں ہیں۔ سیکیورٹی ادارے ان کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔مستونگ کے علاقے دشت میں نامعلوم حملہ آوروں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چوکی پر حملہ کیا۔ فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ حملہ آوروں کا سراغ لگایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے مندان میں مزنگا پولیس پوسٹ پر دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھرا رکشہ لے جا کر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے بروقت فائرنگ کر کے رکشے کو ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی تباہ کر دیا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بم ڈسپوزل یونٹ اور بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں کالعدم حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گرد ٹھکانوں پر نشانہ باز کارروائیاں کیں۔ یہ کارروائیاں گزشتہ 48 گھنٹوں میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے جواب میں کی گئیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جن میں کئی اہم کمانڈر شامل تھے۔ حملوں میں دہشت گردوں کے تربیتی اور آپریشنل کیمپ مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حالیہ خودکش حملہ کابل سے منصوبہ بند کیا گیا تھا۔ حملے کی ہدایت کابل میں موجود کمانڈر ہیبت اللہ نے دی، جو تنظیم "جیش فرسان محمد” کے تربیتی مراکز کی نگرانی کرتا ہے۔حملے کو کمانڈر ولی بادشاہ عرف زبیر وزیرستانی اور زاہد عرف خالد وزیرستانی نے عملی جامہ پہنایا جبکہ خودکش بمبار کی شناخت قاری جنداللہ افغانی کے نام سے ہوئی۔

لکی مروت کے علاقے سلطان خیل میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی (فتنہ الخوارج گروپ) کے آٹھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ کارروائی میں فضائی و زمینی نگرانی کی مدد سے دہشت گردوں کے ٹھکانے نشانہ بنائے گئے۔ بھاری مقدار میں اسلحہ و دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔یہ کارروائی چار روز سے جاری آپریشن کا حصہ ہے، جس میں 102 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔

لکی مروت: پیس کمیٹی اور دہشت گردوں میں فائرنگ، پانچ دہشت گرد ہلاک
لکی مروت کے سلطان خیل علاقے میں پیس کمیٹی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پانچ دہشت گرد مارے گئے، جن میں گل بہادر گروپ کا کمانڈر ارمانی بھی شامل ہے۔ علاقے میں حالات قابو میں ہیں۔

میر علی کے علاقے میں دہشت گردوں نے کاشف شہید قلعہ پر حملہ کیا جسے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی سے ناکام بنا دیا۔ چھ حملہ آور مارے گئے۔ حملے کی ذمہ داری جیش الفرسان محمد نے قبول کی۔دتا خیل، شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران چھ دہشت گردوں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا۔ ہلاک دہشت گردوں میں گروپ کا اہم کمانڈر محبوب عرف محمد بھی شامل ہے۔

باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے بڑی تباہی کو ٹال دیا۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے سینکڑوں کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی تیار کر رکھی تھی، جسے فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نشانہ بنا دیا۔ حملہ افغانستان سے پلان کیا گیا تھا۔

صوبے بھر میں 33 افغان مہاجر کیمپ بند کر دیے گئے، جن میں مردان، صوابی، پشاور، نوشہرہ، ہنگو، کوہاٹ، بونیر اور دیر کے علاقے شامل ہیں۔کل 8,990 خاندانوں پر مشتمل 52,125 افراد واپس افغانستان جا چکے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر کیمپوں کا انتظامی کنٹرول مقامی کمشنرز کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

لنڈی خانہ کے علاقے سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے، جس کے جسم پر گولی کا نشان پایا گیا۔ متوفی کی شناخت یاسر ولد تواب کے نام سے ہوئی۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے پستول برآمد کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے واقعات اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فورسز کے مطابق یہ تمام آپریشنز نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری ہیں، جن کا مقصد دہشت گردی، سرحد پار حملوں اور ملک دشمن نیٹ ورکس کا مکمل خاتمہ ہے۔

Shares: