بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں، متعدد ہلاک، گرفتاریاں، اور اہم کامیابیاں

بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ متعدد دہشت گرد مارے گئے، کچھ گرفتار ہوئے جبکہ حساس مقامات پر بم حملوں کی کوششیں ناکام بنادی گئیں۔ فورسز کے مطابق کارروائیاں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں جن کا مقصد امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک بڑے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ کارروائی کے دوران ایک مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ پانچ دیسی ساختہ بم (IEDs) برآمد ہوئے۔ذرائع کے مطابق یہ دھماکا خیز مواد پہاڑی سرنگوں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے ملا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تمام بموں کو کامیابی سے ناکارہ بنادیا۔ گرفتار شخص سے تفتیش جاری ہے تاکہ اس کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جاسکیں۔

سیکیورٹی فورسز نے قلات کے زری علاقے میں ایک بڑے آپریشن کے دوران 30 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق ایک کالعدم گروہ "فتنہ الہندستان” سے تھا۔ کارروائی کے دوران پہاڑی علاقے میں گھمسان کا مقابلہ ہوا، جس کے بعد اسلحہ، گولہ بارود، اور جدید مواصلاتی آلات برآمد ہوئے۔فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن مزید تیز کردیا ہے تاکہ باقی ماندہ عناصر کو بھی پکڑا جا سکے۔

مقامی ذرائع کے مطابق آواران کے جھاؤ علاقے میں مبینہ طور پر ڈرون حملے کیے گئے۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین زور دار دھماکے سنے، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس واقعے کی تصدیق نہیں کی گئی۔ ہلاکتوں یا نقصان کے حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

پنجگور کے شاپاتان علاقے میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ظفر ولد استاد علی اور نعیم ولد حاجی اعظم کے نام سے ہوئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات شروع کردی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق خاران-جنگل روڈ پر بادو پل کے قریب مسلح افراد نے ایک عارضی ناکہ لگا کر گزرنے والی گاڑیوں کی تلاشی لی۔انتظامیہ نے واقعے کی تاحال تصدیق نہیں کی تاہم سیکیورٹی فورسز علاقے کی نگرانی کر رہی ہیں۔

مامند خیل میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلے میں5دہشت گرد مارے گئے۔ہلاک دہشت گردوں میں افغان شہری عابد عرف فتح اور کالعدم گربز گروپ سے تعلق رکھنے والا عظمت اللہ عرف طوفان شامل ہیں۔واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ باقی دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا جاسکے۔

اسی ضلع میں ایک اور کارروائی کے دوران 55 روز قبل اغوا ہونے والے واپڈا کے پانچ ملازمین کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔بازیاب افراد میں عدنان، نقیب الرحمان، فرہاد، عبدالوہاب اور جاوید اللہ شامل ہیں۔ اہل خانہ نے سیکیورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

بنوں ہی میں اغوا کیے گئے ایک شخص کی لاش آزاد منڈی کے قریب سے ملی۔ مقتول کی شناخت محب اللہ کے نام سے ہوئی جو مبینہ طور پر پولیس اور سی ٹی ڈی کا مخبر تھا۔ ذرائع کے مطابق قتل سے قبل اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ علاوہ ازیں خفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم کے سب سے مطلوب دہشت گرد "عبیدہ” کو ہلاک کردیا۔ذرائع کے مطابق تنظیم نے خود اس کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مزید تیز کردیا گیا ہے۔

گزشتہ شب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی چوکی پر حملہ کیا۔فائرنگ کے تبادلے میں ٹی ٹی پی کمانڈر عمران عرف چمتو کی قیادت میں آنے والے دہشت گردوں کو فورسز نے منہ توڑ جواب دیا۔ ایک دہشت گرد نور سعید عرف عبیدہ مارا گیا جبکہ دیگر فرار ہوگئے۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔

ایک غیر معمولی اور جرات مندانہ اقدام میں ایک باپ نے اپنے زخمی بیٹے کو، جو دہشت گردی میں ملوث تھا، خود پولیس کے حوالے کردیا۔انتظامیہ نے اس اقدام کو ’’قومی ذمہ داری اور اخلاقی ہمت‘‘ کی اعلیٰ مثال قرار دیا ہے۔ مقامی عمائدین نے اس باپ کو ’’امن کا سفیر‘‘ قرار دیتے ہوئے خراجِ تحسین پیش کیا۔

طورخم بارڈر ساتویں روز بھی انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے کھلا رہا۔حکام کے مطابق 6 نومبر کو 3,863 افغان شہری جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے افغانستان واپس گئے۔گزشتہ چھ روز میں مجموعی طور پر 32,989 افغان شہری رضاکارانہ طور پر وطن واپس جاچکے ہیں۔تجارت اور معمول کی آمدورفت فی الحال معطل ہے، تاہم انسانی ہمدردی کے تحت واپسی کا عمل روزانہ صبح سے رات گئے تک جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پائیدار امن قائم رکھا جا سکے۔

Shares: