بلوچستان میں افسوسناک واقعہ، سات مزدور چل بسے
بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں طورغر کے علاقے میں کان حادثے میں سات کان کن جاں بحق ہوگئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
یہ کا ن کن پیر کے روز اس وقت کان میں پھنس گئے تھے جب متاثرہ کان میں آگ لگنے سے دھماکہ ہوا تھا،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی متاثرہ کان میں ریسکیو آپریشن شروع ہوا اور رات گئے تک تین کان کنوں کی لاشیں نکالی جاچکی تھی جبکہ باقی چار کاکنوں کی لاشین آج صبح نکالی گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ہرنائی سہل انور ہاشمی کے مطابق ریسکو آپریشن کے دوران کان کے اندر میتھین گیس کے اخراج کے باعث ریسکو آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیمیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔مرنے والے کان کنوں میں زیادہ تر کا تعلق پشین اور افغانستان سے ہے۔ میڈیکل پوسٹ مارٹم کے بعد اج دن کو انکی لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ کی جائیں گی۔
واقعہ پر پاکستان سنٹرل مائن لیبرفیڈریشن کے صدر سلطان لالا نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان کے کوہلہ کانوں میں حفاظتی انتظامات پر عمل نہ ہونے سے آئے روز واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کوئلہ کان کے حادثات میں ایک برس میں 60 مزدور جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ برس 208 مزدور چل بسے تھے،
واقعہ کے بعد ایک صارف نے ٹویٹر پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئلے کی کانوں میں محنت کشوں کی ہلاکتوں کی اصل وجہ کیا ہے حفاظتی آلات نہ ہونا؟تربیتی پروگرامز نہ کروانا؟مائنذ سیفٹی ایکٹ نافذ نہ ہونا؟ناقص آلات کا استعمال؟بروقت طبّی امداد نہ ملنا؟یہ بھی بتادیں کانوں کے اندر کیکر کی لکڑی استعمال ہورہی ہے یا سفیدہ کی؟
کوئلے کی کانوں میں محنت کشوں کی ہلاکتوں کی اصل وجہ کیا ہے @jam_kamal صاحب؟
حفاظتی آلات نہ ہونا؟
تربیتی پروگرامز نہ کروانا؟
مائنذ سیفٹی ایکٹ نافذ نہ ہونا؟
ناقص آلات کا استعمال؟
بروقت طبّی امداد نہ ملنا؟یہ بھی بتادیں کانوں کے اندر کیکر کی لکڑی استعمال ہورہی ہے یا سفیدہ کی؟ pic.twitter.com/dRlGWnQqql
— Adeel Ahsan (@syedadeelahsan) March 13, 2021