بھارت کی پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب
بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کی جانب سے بلوچستان میں تخریب کاری کا نیا منصوبہ بے نقاب ہوگیا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں عدم استحکام اور خوف و ہراس پھیلانا ہے۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق بھارت نے اپنے ناکام فالس فلیگ آپریشن "پہلگام واقعہ” کے بعد پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگرد سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ادارے را نے اپنی پراکسی تنظیموں، بالخصوص بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، فتنہ الخوارج اور غیرقانونی افغان باشندوں کو کوئٹہ، گوادر اور خضدار میں دہشت گرد کارروائیاں انجام دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کو بلوچستان منتقل کیا ہے تاکہ وہ ہدف بنائے گئے علاقوں میں کارروائیاں انجام دے سکیں۔ ان دہشتگردوں کو مقامی علاقوں کی مکمل ریکی بھی کروائی گئی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ دہشتگرد خودکش حملوں میں گاڑی یا موٹرسائیکل کا استعمال کر سکتے ہیں۔
حساس اداروں کی جانب سے بروقت اطلاع ملنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح چوکنا ہیں اور دہشتگردی کے اس نئے بھارتی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق بھارت کے ان عزائم کے ٹھوس شواہد پہلے ہی منظر عام پر آ چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے میں اپنی ناکامی کا بدلہ پاکستان سے لینے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں ایک سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے واقعے کی مکمل تحقیقات کے بغیر حسب روایت پاکستان پر الزام عائد کیا، جو بین الاقوامی سطح پر قابل مذمت ہے۔پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لیے 1960ء میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا یکطرفہ اعلان کیا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری کو آگاہ کیا کہ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت کی پاکستان مخالف دہشتگرد سرگرمیوں اور خطے میں امن تباہ کرنے کی کوششوں کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔ بلوچستان میں بھارتی مداخلت نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔