بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بڑھ گئیں

5 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
crim

بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں اغوا کے واقعات میں تیزی آئی ہے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق، گزشتہ چند ماہ کے دوران 26 سے زائد افراد صوبے کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے گئے ہیں، جن میں بعض افراد کی رہائی ابھی تک نہیں ہو سکی۔

ان میں سے ایک اہم واقعہ 10 سالہ طالب علم مصور کاکڑ کا اغوا ہے، جس نے کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا۔ مصور کاکڑ کا اغوا ایک سنگین نوعیت کا واقعہ بن چکا ہے جس کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں اور حقوق کے اداروں نے صوبائی حکومت اور پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ، بلوچستان حکومت اور پولیس اب تک شعبان سے اغوا کیے گئے ایک ہی خاندان کے 7 افراد سمیت متعدد مغویوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ اس صورتحال نے بلوچستان کی عوام میں حکومتی کارکردگی کے حوالے سے مزید سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بلوچستان میں شدت اختیار کر چکی ہیں اور اس سلسلے میں موثر اقدامات نہ ہونے کی صورت میں یہ مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کی طرف توجہ دے اور اغوا کے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائے۔دوسری جانب، بلوچستان میں اغوا کی وارداتوں میں اضافے کے باعث عوامی تحفظ کا سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے، جس کے لیے فورسز کی جانب سے مزید کارروائیاں کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

9مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت دائر

ملالہ یوسف زئی کی پاکستان آمد

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from تازہ ترین