اتحاد امت کوئٹہ کے زیر اہتمام بلوچستان امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں، بلوچ عمائدین نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان اور قوم پاکستان کا محسن صوبہ ہے، اسی صوبہ نے پاکستان کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ،بلوچستان کا امن پاکستان کا امن ہے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستان کا امن خراب کرے،آئیں ہم متحد ہوکر پاکستان کے استحکام کے لیے مل کر سیاست کریں ،اہل بلوچستان کا انکے حقوق دیئے جائیں، بلوچستان کے مسائل کیلئے ایک با اختیار کمیٹی قائم کی جائے جو تمام مسائل کا حل تلاش کرے
ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق،ہدیۃ الھادی پاکستان کے سربراہ پیر سید ہارون علی گیلانی،مرکزی مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری قاری محمد یعقوب شیخ،چئرمین شعبہ خدمت خلق چوہدری شفیق الرحمن وڑائچ،بلوچ رہنما ڈاکٹر نادر خان اچکزئی،میر فیض مری ، مولانا عبدالقادر لوئی، زبیر حسین، سردار محمد افضل تاجک، عبدالہادی کاکڑ، عبدالحق ہاشمی، ملک میرا خان نیازی، میر شاہجہان گرگناڑی، سردار سعود ساسولی، ملک محمد اسلم، ڈاکٹر ہارون، میرشکر خان رئیسانی، ڈاکٹر عبدالرشید، پیر سید حبیب اللہ چشتی، ثاقب، حافظ محمد ادریس اور مختلف عمائدین نے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں بلوچستان امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا.جرگہ کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان امن جرگہ میںشرکا نے حب الوطنی کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان میں امن وامان کے قیام کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے پر زور مطالبہ کیا ۔ جرگہ نے بلوچستان میں بھارت کی جانب سے کھلی دہشت گردی، قتل وغارت اور اس کے پورے ملک میں بڑھتے ہوئے دائرہ کار کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے اس کی فوری روک تھام کا پر زور مطالبہ کیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ لسانیت، صوبائیت اور علاقائیت کی بنیاد پر پر امن شہریوں کے قتل عام کی روک تھام کی جائے۔ جرگہ اس قتل و غارت گری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ امن و امان کی فضا کو فروغ دیا جائے۔صوبے بھر کے تمام راستوں کو کلیئر کرنا اور اُنہیں محفوظ بنانا صوبائی و وفاقی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے تا کہ لوگوں کی آمد ورفت پر امن انداز میں ممکن ہو اور تجارت کو فروغ مل سکے۔
بلوچستان امن جرگہ کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان کو سیاسی اور معاشی معاملات میں آئینی حقوق دیے جائیں اور صوبے کے تمام فیصلے منتخب نما ئندوں کو کرنے کا مکمل اختیار دیا جائے۔بلوچستان میں گالی، گولی اور سختی کی پالیسی کو ترک کیا جائے اور چیک پوسٹوں پر عوام کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔گوادر سے چمن تک بارڈر کی بندش کے باعث 30 لاکھ افراد بے روز گار ہو چکے ہیں انہیں باعزت روز گار فراہم کیا جائے۔لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔جن سیاسی آزادیوں کی اجازت آئین پاکستان دیتا ہے ان پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تا کہ آزاد وطن میں حقیقی آزادی عام ہو سکے،اغوا کاروں، بھتہ خوروں، لینڈ مافیا اور منشیات فروشوں کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے اور ان کی سر پرستی بند کی جائے۔بلوچستان سے متعلق تمام اہم امور ، بشمول گیس، ریکوڈک اور ساحل سے متعلق معاہدات عوام کے سامنے لائے جائیں اور بلوچستان کے مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔حقوق بلوچستان کے آغاز سے آج تک کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ بلوچستان کو اُس کے حقوق دیے جائیں اور کیسے گئے وعدے وفا کیے جائیں۔بلوچستان میں سی پیک کے فیز ون اور فیز ٹو کی تمام تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں۔امن جرگہ حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کیلئے ایک با اختیار کمیٹی قائم کرے جو تمام مسائل کا حل تلاش کرے۔امن جرگہ بلوچستان تمام مذہبی، سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ آئیے ہم اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا کریں، تا کہ ہم سب مل کر پاکستان کے خلاف آنے والے چیلنجز کا منظم اور متفق ہو کر مقابلہ کر سکیں۔ ہم اتحاد کے ذریعے ہی کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم کوئی ہجوم نہیں، بلکہ ایک امت ہیں۔ آئیے ایک امت بن کر ، وحدت کے ساتھ ، اسلام اور وطن عزیز پاکستان کے لیے جد و جہد کریں۔امن جرگہ ، صوبائی و وفاقی حکومتوں سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان کو امن وامان کی دولت سے مالا مال کیا جائے کیونکہ اس صوبے کا امن دراصل پاکستان کا امن ہے۔