بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں دہشتگردوں نے کوئلہ کان پر کام کرنے والے تین مزدوروں کو اغوا کر لیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، مسلح افراد نے مزدوروں کو کان سے اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ واقعے نے مقامی مزدور برادری میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے، اور سیکیورٹی کی ناقص صورتحال پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

ضلع پنجگور کے علاقے بلگتر میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چوکی پر دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں تین سیکیورٹی اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اہلکاروں نے بھرپور جوابی کارروائی کی، جس کے دوران تین حملہ آور ہلاک اور ایک زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ حملہ فورسز کی قربانیوں اور علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف مسلسل جاری جنگ کو نمایاں کرتا ہے۔

ضلع خاران کے علاقے گاروک ڈیم میں پاکستانی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر درجنوں مسلح افراد نے ایک مربوط حملہ کیا۔ ذرائع کے مطابق، دہشتگردوں نے ایک ساتھ سات مختلف پوزیشنز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا ہے، تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ ضلع میں 24 گھنٹوں کے دوران دوسرا بڑا حملہ ہے۔

ضلع خاران سے منگل کے روز اغوا ہونے والے جج قاضی محمد جان بلوچ کو بدھ کے روز رہا کر دیا گیا۔ مسلح افراد نے جج کو اغوا کرتے ہوئے خاران ڈسٹرکٹ کورٹ اور قاضی کورٹ کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ عدالتی عملے کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان واقع کٹاگر کراسنگ پوائنٹ کو باضابطہ طور پر کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مقامی حکام، قبائلی عمائدین، تاجر برادری اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ انتظامی اور سیکیورٹی معاملات مقامی کمیونٹی کے ذریعے سرانجام دیے جائیں گے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ جلد ہی جوڈار کراسنگ پوائنٹ کو بھی تجارتی مقاصد کے لیے کھولنے اور بفر زون قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔

خیبر پختونخوا کی صورتحال

ڈیرہ ٹاؤن تھانے کی حدود میں واقع ختی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں نے دو اطراف سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں انچارج احمد نواز شدید زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔

علاقہ درابن میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے دوران پاک فوج کے میجر سبطین شہید ہو گئے۔ یہ آپریشن علاقے میں دہشتگردوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

کوٹ اللہ داد کے قریب درابن کلان میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے تین دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ آپریشن تاحال جاری ہے۔

نامعلوم مسلح افراد نے لکی مروت کی پیپل منڈی سے قومی امن کمیٹی کے دو رہنماؤں سمیت چار افراد کو اغوا کر لیا۔ مغویوں میں مروت-بیٹنی نیشنل موومنٹ کے رہنما ولی اللہ اور فرمان بھی شامل ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

وادی تیراہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ دہشتگرد حمزہ کو خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا۔ وہ متعدد حملوں میں ملوث تھا۔ دیگر دہشتگردوں کی تلاش جاری ہے۔

کرم میں دہشتگردوں کے حالیہ حملے میں لاپتہ ہونے والے پانچ ایف سی اہلکاروں کی لاشیں مل گئی ہیں، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے دو دہشتگردوں کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

کرم کے علاقے ڈوگر میں سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا دہشتگرد خبیب اور ایک افغان جنگجو ہلاک ہو گئے۔ آپریشن جاری ہے۔

ملک کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے پے در پے واقعات نے سیکیورٹی اداروں کے چیلنجز کو مزید بڑھا دیا ہے۔ تاہم، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بروقت ردعمل اور جوابی کارروائیاں شدت پسندوں کے عزائم کو ناکام بنانے میں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔

Shares: