کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے سڑکیں بند کرنے، تعلیمی ادارے جلانے، اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو پاکستان نے دہشت گردی قرار دیتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بی ایل اے آزادی کے نام پر بلوچستان میں دہشت و خوف کی فضا قائم کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تنظیم عوام کے نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے سرگرم ہے۔ترجمان کے مطابق سوراب پر کنٹرول کا دعویٰ دراصل یرغمالی بنانے، سرکاری املاک کو آگ لگانے، اور مقامی آبادی کو ہراساں کرنے کا کھلا اعتراف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کی یہ بوکھلاہٹ دراصل ان کی ناکامی کا اظہار ہے۔
جب پاکستان حکومت بلوچستان میں اسکولز، سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر تعمیر کر رہی ہے، تو بی ایل اے انہیں تباہ کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔ یہ بغاوت نہیں بلکہ کھلی تخریب کاری ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ بی ایل اے کسی آزادی تحریک کا حصہ نہیں بلکہ بھارت کی پراکسی ملیشیا ہے، جو فتنہ و فساد پھیلانے میں مصروف ہے۔ "فتنۃ الہند” کو نہ صرف زمین پر بلکہ دلوں اور تاریخ میں بھی شکست دی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز دہشتگردی کے کھلے اعترافات پر مشتمل ہیں، جن میں پولیس اسٹیشنز پر قبضے، عوامی راستوں کی بندش اور شہریوں کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی ادارے علاقے کا کنٹرول بحال کر رہے ہیں، اور بی ایل اے کے مسلح عناصر راہِ فرار اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان دہشتگردوں کو فرار نہ ہونے دیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی سرزمین پر صرف امن، ترقی اور قومی پرچم کا راج ہو گا۔ جہاں پاکستان کا پرچم لہرائے گا، وہاں بی ایل اے کا جھوٹ دفن ہو گا۔