(تجزیہ شہزاد قریشی)
بلوچستان کو لے کر اور سردار اختر مینگل کے استعفیٰ تک بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور جن تازہ ترین حالات سے بلو چستان سے گذر رہا ہے ۔ اسی صورت حال سے نواز شریف کے دور حکومت میں گزر رہا تھا جس پر نواز شریف نے قابو پانے کے لئے اپنی جماعت کا قتدار قربان کیا تھا۔ نواز شریف نے سب سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ۔اچکزئی اور مینگل سے بھی نواز شریف کی دوستی تھی وہ بلوچستان کے حالات کو درست کرنے کے لئے نئی قیادت سامنے لائے سب کو خوش کرنے کی کوشش کی ۔ بلوچستان میں آج بھی نواز شریف جیسا کردار حالات کا رُخ موڑ سکتا ہے۔ لیکن کیا کہا جائے ہم نے بحیثیت قوم بھی اور بحیثیت سیاسی جماعتوں نے اپنے قائدین سے کوئی اچھا سلوک نہیں کیا بقول میر:
ہم کو شاعر نہ کہو میر کہ صاحب ہم نے۔ درد و غم جمع کئے کتنے تو دیوان کیا
جو جو صدمے ہم پر گزرے کیسے اُن کا بیان کریں۔کون سا داغ نکال کر دل سے ثبت سرے دیوان کریں
مسلم لیگ (ن) سمیت سیاسی جماعتوں کی قیادت اور نام نہاد مرکزی قیادت نام نہاد رہنما بقراط اور سقراط ایسے مسخرے لوگوں سے ریاست اور قوم کا واسطہ پڑا ہے کہ خدا کی پناہ ۔ ان کی نااہلی ، بدعنوانی ،اور کردار کی گراوٹ کاخمیازہ بلوچستان ہی نہیں ۔پورا ملک بھگت رہا ہے ۔ انتشار اور منافرتوں کے زہر پھیلتے جا رہے ہیں ۔ بلوچستان میں سامراجی طاقتیں لوٹ مار کے لئے آپس میں دست و گریبان ہیں۔ وطن عزیز کایہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے کسی زمانے میں یہاں کی خوبصورتی کے نظارے دیکھنے کے لئے سیاح آیا کرتے تھے۔ پاک فوج جملہ ادارے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ جانوں کانذرانہ دے کر نہ صرف صوبہ بلوچستان بلکہ وطن عزیز کی حفاظت قوم کو دہشت گردوں سے بھی بچا رہی ہیں ۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ،مذہبی جماعتیں حکمران اور اپوزیشن اقتدار کی جنگ سے باہر نکل کر بلوچستان میں اپنا کردار ادا کریں ۔ دشمنان پاکستان کا مقابلہ فوج اور جملہ اداروں پر ہی نہیں کچھ ذمہ داری آپ پر بھی ہے ۔نواز شریف کی طرح اگر اپنا اقتدار بھی قربان کرنا پڑتاہے تو وہ بھی کریں۔ضرب عضب سے لے کر رد الفساد تک پاک فوج ،جملہ اداروں ، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے قربانیاں دے کر وطن عزیز میں امن بحال کیا ہے۔ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا ۔ اس کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ورنہ تاریخ آپ کو کوڑے دان میں پھینک دے گی۔