پہاڑوں پر لڑنے والے بلوچوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، دہشتگرد کمانڈر کا انکشاف

بلوچ آزادی کی تحریکیں گینگ وار کی شکل اختیار کرگئی ہیں،نجیب اللہ
najeeb

مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کمانڈرز نے کوئٹہ میں صوبائی وزرا اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی اور خود کو ریاست پاکستان کے سپرد کرنے کا اعلان کردیا۔

مختلف دہشتگرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے اہم دہشتگرد کمانڈرز میں نجیب اللہ عرف درویش عرف آدم، عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش اور دیگر شامل ہیں،دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ میرا شمار مکران ڈویژن کے اہم کمانڈروں میں ہوتا ہے، تمام بڑے عہدیداروں سے قریبی رابطے میں رہا، 19 سال آزادی پسند تنظیموں کے ساتھ رہا، ان کا اصل روپ دیکھنے کے بعد اپنے آپ کو ریاست پاکستان کے سپرد کر دیا، میرا ایک ہمسایہ تھا جو بی ایل ایف کا کمانڈر تھا، ہم آپس میں بیٹھ کر بلوچ قوم کی محرومیوں پر بات کرتے ،وہاں سے میری ذہن سازی شروع ہوئی، میں نے پھر بی آر پی میں شمولیت اختیار کی، سنٹرل کمیٹی کا بھی ممبر بنا،

زندگی کے 19 سال دہشتگردوں کے ساتھ گزارے،نوجوان اس سازش اور پراکسی کا حصہ نہ بنیں،نجیب اللہ
نجیب اللہ کا کہنا تھا کہ میں نے ریاست پاکستان اور انکی سکیورٹی فورسز کو بھرپور نقصان پہنچایا، غیر ملکی ایجنسی نے مجھ سے کہا کہ ہمیں بلوچستان کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ہم آپ کو صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے استعمال کریں گے، بلوچ آزادی پسند لیڈران بیرون ملک بیٹھ کر عیاشی کی زندگی بسر کررہے ہیں، پہاڑوں پر لڑنے والے بلوچوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، جبکہ اللہ نظر کا بیٹا ملائشیا میں اعلی تعلیم حاصل کررہا ہے،اختر نذیر کا بیٹا فرانس میں ہے، ایک کا عمان میں ہے، زندگی کے 19 سال دہشتگردوں کے ساتھ گزارے انکا اصل چہرہ سامنے آیا،نوجوان اس سازش اور پراکسی کا حصہ نہ بنیں،پہاڑوں پر بیٹھے لوگ انکا آلہ کار مت بنیں ،انکے اپنے بچے اور خود بیرون ملک بیٹھے ہیں،اگر انہی لیڈران یا اہل و عیال کو بخار بھی ہو تو بہترین علاج کرواتے ہیں لیکن اگر ایک بلوچ زخمی بھی ہوجائے تو اس کے علاج کے لئے چندہ اکٹھا کرنا پڑتا ہے، علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان بھی چلی جاتی ہے، بلوچ آزادی کی تحریکیں گینگ وار کی شکل اختیار کرگئی ہیں،بی ایل اے اور یو بی اے کی لڑائی ہوتی ہے تو ایک عام بلوچ مرتا ہے، لیڈروں کو کچھ نہیں ہوتا،80 سالہ بوڑھے کو ان دہشت گردوں نے اٹھایا اور مسنگ کہہ دیا، انہوں نے اعتراف کیا ہوا کہ خود ان کو اٹھایا ہوا، گینگ وار کی طرز پر ایک دوسرے کو مار رہے ہیں،

نجیب اللہ کامزید کہنا تھا کہ میرا شمار اہم قائدین میں ہوتا ہے، میں ہمسایہ ملک میں تھا تو میرے اوپر دباؤ تھا کہ میں را کا حصہ بن جاؤں، میں انکاری تھا جس کے بعد مجھے گرفتار کروایا گیا،کئی ماہ کے بعد ضمانت سے رہا ہوا، باہر نکل کر حقیقت سامنے آئی، میرے دو ساتھی اب بھی مسنگ ہیں،مسعود اور جلیل ،مجھے نہیں پتہ وہ زندہ ہیں یا نہیں،میں بہت سوچنے پر مجبور ہوا کہ آیا یہ کیسی آزادی کی تحریک ہے، جس میں ایک دوسرے کو مار رہا ہے،لیڈر کے خلاف کھڑے ہوں،سوال کریں تو مار دیا جائے گا یا ہمسایہ ممالک میں گرفتار کروا دیا جائے گا،مجھے موقع ملا کہ میں ریاست میں آ کر ریاست کے اندر رہتے ہوئے مسائل کے لئے پرامن رہ کر جدوجہد کروں، میں یہ نہیں کہتا کہ مسائل نہیں ہیں، مسائل پرامن جدوجہد سے بھی حل ہو سکتے ہیں.

صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے، دہشت گردوں کے ہینڈلرز معصوم بچوں کو سبز باغ دکھاکر پہاڑوں پر لے جاتے ہیں، حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے، پہاڑوں پر بیٹھے گمراہ افراد کیلئے راستہ کھلا ہے

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18 منٹ کے بعد ملتوی،اپوزیشن کا ایوان میں شورشرابا

یقینی بنائیں تعلیم آنے والی نسلوں کے لیے امید کی کرن بنی رہے۔وزیراعظم

Comments are closed.