بند گلی میں پہنچ چکے،کوئی راستہ بن سکتا تو وہ فل کورٹ ہے،خورشید شاہ

khursheed-shah

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما، وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سیاسی بحران پیچھے رہ گیا، آئینی بحران نے ملک کو لپیٹ میں لے لیا

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آئینی و سیاسی بحران کے حل کے لیے نہ کوئی ادارہ بچا، نہ شخصیت، ہم بند گلی میں پہنچ چکے،اگر کوئی راستہ بن سکتا تو وہ فل کورٹ ہے۔ فل کورٹ کے ذریعے عدلیہ آئینی بحران سے نکلنے کی راہ تلاش کرے۔ آئینی و سیاسی معاملات بند گلی میں چلے جائیں تو گھڑی کی ٹک ٹک شروع ہو جاتی۔تجربے سے بتا رہا وقت بہت کم ہے، حل نہ نکالا تو کچھ بھی ہو سکتا۔اگر کچھ غلط ہوا تو اہم ادارے ذمہ دار ہوں گے۔ ضد اور انا نے ملک کو اس دلدل تک پہنچایا ہے۔ افسوسناک صورتحال ہے سیاسی بحران کو حل کرنے کی بجائے سنگین آئینی بحران پیدا کر دیا گیا۔

سید خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی بحران کی ذمہ داری کا حقیقی تعین کرنا تو جنرل پاشا سے شروع کریں۔جنرل پاشا، جنرل ظہیر اسلام، جنرل فیض، سب نے عمران خان کی آبیاری کی۔عمران خان کو مسلط کرنا ہی ملک کو درپیش خرابی کی اصل بنیاد ہے۔ سپریم کورٹ نے فل کورٹ کے ذریعے راستہ نہ نکالا تو پھر کوئی راستہ نہیں نکلتا،بار بار کہہ رہا ہوں۔ اب صرف فل کورٹ، صرف فل کورٹ ورنہ صرف پچھتاوا۔

 فیصلے کی نہ کوئی قانونی حیثیت ہوگی نہ اخلاقی

 چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا بار بار ٹوٹنا سوالیہ نشان ہے،

 انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،

 عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے

 آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لئے بنچز تشکیل

Comments are closed.