بنگلادیش: سپریم کورٹ کا کوٹہ سسٹم پر نیا فیصلہ، ملک میں کشیدگی برقرار
ڈھاکہ: بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ صرف آزادی کی جنگ لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کیلئے 5 فیصد کوٹہ رکھا جائے، جو کہ پہلے کے 30 فیصد کوٹے میں نمایاں کمی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے طلبہ سڑکوں پر ہیں، جن کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام ناانصافی پر مبنی ہے۔ پہلے، سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ مختلف کوٹوں کے تحت تقسیم کیا جاتا تھا، جس میں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فیصد، خواتین کے لیے 10 فیصد، اور مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے 10 فیصد شامل تھے۔
احتجاج کی شدت کے باعث حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے پڑے۔ شہروں میں فوجی گشت جاری ہے، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کر دی گئی ہیں، اور تعلیمی ادارے و دفاتر بند ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جبکہ 150 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ کے اس تازہ فیصلے کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا احتجاجی تحریک شدت اختیار کرے گی یا پھر معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے گا۔ بنگلا دیش میں کوٹہ سسٹم کا مسئلہ محض سرکاری ملازمتوں کی تقسیم کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ملک کے سیاسی اور سماجی ڈھانچے سے بھی گہرا جڑا ہوا ہے۔ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے تاکہ اس پیچیدہ مسئلے کا ایک متوازن حل نکالا جا سکے۔حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے، عالمی برادری بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک میں امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا یا مزید احتجاج کو ہوا دے گا۔