بنگلہ دیش: 105 افراد کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ، فوج طلب کرلی گئی

0
54
bangla

بنگلہ دیش میں جاری طلبہ کے احتجاج میں 105 افراد کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا اور فوج طلب کرلی گئی ہے۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔حکام کے مطابق، زخمیوں میں 104 پولیس اہلکار اور 30 صحافی بھی شامل ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نے ایک جیل پر حملہ کر کے سیکڑوں قیدیوں کو آزاد کروا دیا اور پھر جیل کو آگ لگا دی۔حکومت نے ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، جس میں ٹرین سروس، نیوز چینلز، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی شامل ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے فوج کو بھی طلب کر لیا ہے۔
یہ احتجاج بنگلہ دیش کے موجودہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہے، جس کے تحت 56 فیصد نوکریاں مخصوص گروپوں کے لیے مختص ہیں۔ اس میں 30 فیصد 1971 کی آزادی کی جنگ میں حصہ لینے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین، اور 10 فیصد خاص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سرکاری ملازمتیں صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ وہ صرف 6 فیصد کوٹہ برقرار رکھنے کے حق میں ہیں، جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے ہے۔یہ احتجاج بنگلہ دیش کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ وزیراعظم شیخ حسینہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیں گی، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔معاشرتی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج محض کوٹہ سسٹم کے خلاف نہیں، بلکہ بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور معاشی مسائل کے خلاف عوامی غصے کا اظہار ہے۔
بین الاقوامی برادری نے بنگلہ دیش میں پرامن حل کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور تمام فریقوں سے پرامن مذاکرات کی اپیل کرتے ہیں۔آنے والے دنوں میں یہ بحران کس سمت جائے گا، اس کا انحصار حکومت کے ردعمل اور مظاہرین کے مطالبات کو پورا کرنے کی کوششوں پر ہے۔ تاہم، اس وقت بنگلہ دیش کی فضا انتہائی کشیدہ ہے اور مزید ہنگاموں کا خدشہ ہے۔

Leave a reply