بنگلہ دیش نے بھارت میں 50 ججوں اور عدالتی افسران کے تربیتی پروگرام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اتوار کے روز بنگلہ دیش کی وزارت قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکلر میں کیا گیا۔
اس تربیتی پروگرام میں شامل ہونے والے اہلکاروں میں اسسٹنٹ ججز، سینئر اسسٹنٹ ججز، جوائنٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور دیگر مساوی سطح کے عدالتی افسران شامل تھے۔ یہ پروگرام بھارت میں 10 سے 20 فروری تک منعقد ہونا تھا، تاہم اب اس کی منسوخی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔وزارت قانون کے سرکلر کے مطابق، یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات کی تعمیل میں کیا گیا۔ سرکلر میں کہا گیا کہ بھارت میں ججز کی تربیت کے لیے منظور شدہ اس پروگرام کو اب منسوخ کیا جا رہا ہے۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔ محمد یونس کی سربراہی میں بنگلہ دیشی حکومت کی تشکیل کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ آیا ہے، جس کے نتیجے میں اس تربیتی پروگرام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس فیصلے کے بعد، دونوں ممالک کے عدالتی افسران اور دیگر حکومتی اہلکاروں کے درمیان تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سیاسی تناؤ کا یہ واقعہ دونوں ممالک کے حکومتی تعلقات اور عدالتی تعاون پر ایک نیا سوالیہ نشان بن کر ابھرا ہے۔
اس پیش رفت کے بعد، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان عدالتی اور قانونی تعاون میں ممکنہ تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے دونوں ملکوں کی عدالتوں میں کام کرنے والے افسران کو نئے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔
آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی رسک برقرار رہیں گے،گورنر اسٹیٹ بینک
ووٹ لوگ ایک امیدوار کو دیتے ہیں، بکسی سے کچھ اور نکلتا ہے،مولانا فضل الرحمان