بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں جمعہ کی صبح آنے والے 5.7 شدت کے زلزلے نے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا۔ زلزلہ صبح 10 بج کر 38 منٹ پر محسوس کیا گیا جو چند سیکنڈ تک جاری رہا۔ سب سے زیادہ تباہی نرسنگدی، ڈھاکہ، نارائن گنج اور غازی پور میں رپورٹ ہوئی۔زلزلے سے 5 افراد کی موت ہوئی جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے

ابتدائی اطلاعات کے مطابق نرسنگدی میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر لوگ گھروں اور عمارتوں سے بھاگتے ہوئے گرے۔بنگلہ دیش محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز مدھابدی، نرسنگدی تھا۔نرسنگدی صدر اسپتال کی ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فریدہ پروین نے بتایا کہ زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دو مریضوں کو ڈھاکہ ریفر کردیا گیا ہے۔علاقے کے مختلف حصوں، جن میں گھوراشال ڈیری فارم اور شِب پور باروئی الگِی شامل ہیں، سے زمین میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔

ڈھاکہ کے علاقے کسائی تلی، ارمین ٹولا میں ایک چھ منزلہ عمارت زلزلے کے بعد منہدم ہوگئی۔فائر سروس ڈیوٹی آفیسر خالدہ یاسمین کے مطابق امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں، تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔شہر کے مختلف علاقوں میں عمارتوں کے جھکنے، دیواروں میں دراڑیں پڑنے اور پلستر جھڑنے کی متعدد اطلاعات موصول ہوئیں ،بنگشال،اولڈ ڈھاکہ،نارائن گنج،سراج گنج میں عمارتیں متاثر ہوئیں

بنگشال میں زلزلے کے دوران پانچ منزلہ عمارت کی ریلنگ گرنے سے تین افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق حادثے کے وقت تینوں راہگیر سڑک پر چل رہے تھے کہ اچانک ریلنگ ان پر آ کر گری۔دو افراد موقع پر دم توڑ گئے جبکہ ایک زخمی شخص میٹ فورڈ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا سکا۔پولیس اور فائر سروس کی ٹیموں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ جاں بحق افراد کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں، جبکہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔

نرسنگدی کی پالش اپازلہ میں زلزلے کے دوران ایک بوڑھی خاتون مٹی کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئیں۔مزید 40 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔بارائن گنج کے علاقے روپ گنج میں ایک نوزائیدہ بچی فاطمہ دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئی، جبکہ بچی کی ماں اور ایک پڑوسی زخمی ہوئے۔غازی پور کے سری پور میں گارمنٹ فیکٹری میں زلزلے کے فوری بعد خوف پھیل گیا جس کے باعث ورکرز بھگدڑ کا شکار ہو گئے۔کم ازکم 300 سے زائد مزدور بھگدڑ میں زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا،

چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے زلزلے میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ اداروں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Shares: