پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے "بھاولنگر واقعہ” کو لاقانونیت کا ثبوت قرار دے کر مذمت کر دی

gohar ali khan

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت ہوئی، میڈیا کو سماعت کے دوران اندر نہیں آنے دیا گیا، یہ سب کچھ غیر قانونی اور غیر آئینی ہو رہا ہے۔القادر ٹرسٹ کیس سیاسی انتقام کا کیس ہے، بانی پی ٹی آئی نے بہاولنگر واقعہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، ملک میں جنگل کا قانون ہے، جب بانی پی ٹی آئی کے گھر کے دروازے توڑے گئے تب کسی نے معافی نہیں مانگی۔پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کاکہنا ہےکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے، جیل ٹرائل میں پبلک اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے، جیل ٹرائل میں پبلک اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا کو تین کمروں کے پیچھے رکھا گیا تھا، نئے شیشے لگوائے گئے، دیواریں اونچی کرائی گئیں، شیڈز لگوائے گئے، دروازوں کو تالے لگے تھے اور میڈیا کو ایک لفظ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوں گے تو کبھی نہیں چھپائیں گے، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، بانی پی ٹی آئی کے بشریٰ بی بی کی صحت و سکیورٹی بارے خدشات ہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا اگر کچھ ہوا تو یہی لوگ ذمہ دارہوں گے۔ان کی کوشش ہے کہ میڈیا کو کیسز کی سماعت سے دور رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کیس کی سماعت میں موجود تھے، اب تک پراسیکیوشن نے 14 گواہان سے جرح کرائی ہے، آج کی عدالتی کارروائی بالکل مختلف تھی، یہ کیس سائفر کا نہیں جس میں کہا جا رہا تھا کہ کوئی راز ہے، یہ نیب کا کیس ہے، یہ جیل ٹرائل ہے، اس میں عوام اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے تو ہمیشہ کہا ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، ہمارا چھ جماعتوں کے ساتھ الائنس ہوگیا ہے، ہماری کسی ادارے کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بانی پی ٹی آئی نے کبھی کسی ادارے کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ ہمیں جلسوں کی اجازت نہیں دی جارہی، اس کے باوجود ہم کنونشن و ریلیاں نکالیں گے۔

Comments are closed.